صحیح مسلم - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 6874
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ قَدْ صَنَعَتْهُ لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ لَكُمْقَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْصَرَفَ.
اگر تین اشخاص اور ایک عورت ہو تو کس طرح کھڑے ہوں؟
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ نے رسول اللہ کو کھانے پر مدعو کیا جسے انہوں نے آپ کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ نے اس میں سے کچھ کھایا، پھر فرمایا: اٹھو تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں ، انس ؓ کہتے ہیں: تو میں اٹھ کر اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو کافی دنوں سے پڑی رہنے کی وجہ سے کالی ہوگئی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑکا، اور اسے آپ کے پاس لا کر بچھایا تو آپ کھڑے ہوئے، اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی، آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر واپس تشریف لے گئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٢٠ (٣٨٠)، الأذان ١٦١ (٨٦٠)، صحیح مسلم/المساجد ٤٨ (٦٥٨)، سنن ابی داود/الصلاة ٧١ (٦١٢)، سنن الترمذی/الصلاة ٥٩ (٢٣٤)، (تحفة الأشراف: ١٩٧)، موطا امام مالک/السفر ٩ (٣١)، مسند احمد ٣/١٣١، ١٤٩، ١٦٤، سنن الدارمی/الصلاة ٦١ (١٣٢٤) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 801
Top