صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2521
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَنْ أَنْتَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَنَا سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَكَانَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَجَلْ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَيَنَامُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى حَاجَتِهِ وَإِلَى طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا يُغْفِي وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلُحِمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَاءَ اللَّهُ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ،‏‏‏‏ فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ وَإِلَى حَاجَتِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُصَلِّي سِتَّ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ وَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا أَغْفَى وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَمْ لَا حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ فَمَا زَالَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نماز کے لئے کھڑے ہونے پر کیا کرے اور اس سلسلے میں راویان حدیث کا عائشہ صدیقہ سے روایت کرنے میں اختلاف کا بیان
سعد بن ہشام بن عامر کہتے ہیں میں مدینہ آیا تو ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں سعد بن ہشام بن عامر ہوں، انہوں نے کہا: اللہ تمہارے باپ پر رحم کرے، میں نے کہا: مجھے رسول اللہ کی نماز کے متعلق کچھ بتائیے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ایسا ایسا کرتے تھے، میں نے کہا: اچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ رات میں عشاء کی نماز پڑھتے تھے، پھر آپ اپنے بچھونے کی طرف آتے اور سو جاتے، پھر جب آدھی رات ہوتی، تو قضائے حاجت کے لیے اٹھتے اور وضو کے پانی کے پاس آتے، اور وضو کرتے، پھر مسجد آتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، تو پھر ایسا محسوس ہوتا کہ ان میں قرآت، رکوع اور سجدے سب برابر برابر ہیں، اور ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے، پھر آپ اپنے پہلو کے بل لیٹ جاتے، تو کبھی اس سے پہلے کہ آپ کی آنکھ لگے بلال ؓ آپ کے پاس آتے، اور آپ کو نماز کی اطلاع دیتے، اور کبھی آپ کی آنکھ لگ جاتی، اور کبھی مجھے شک ہوتا کہ آپ سوئے یا نہیں سوئے یہاں تک کہ وہ آپ کو نماز کی خبر دیتے، تو یہ رسول اللہ کی نماز تھی، یہاں تک کہ آپ عمردراز ہوگئے، اور جسم پر گوشت چڑھ گیا، پھر انہوں نے آپ کے جسم پر گوشت چڑھنے کا حال بیان کیا جو اللہ نے چاہا، وہ کہتی ہیں: نبی اکرم لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے، پھر اپنے بچھونے کی طرف آتے، تو جب آدھی رات ہوجاتی تو آپ اپنی پاکی اور حاجت کے لیے اٹھ کر جاتے، پھر وضو کرتے، پھر مسجد آتے تو چھ رکعتیں پڑھتے، ایسا محسوس ہوتا کہ آپ ان میں قرآت، رکوع اور سجدے میں برابری رکھتے ہیں، پھر آپ ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، پھر اپنے پہلو کے بل لیٹتے تو کبھی بلال ؓ آپ کی آنکھ لگنے سے پہلے ہی آ کر نماز کی اطلاع دیتے، اور کبھی آنکھ لگ جانے پر آتے، اور کبھی مجھے شک ہوتا کہ آپ کی آنکھ لگی یا نہیں یہاں تک کہ وہ آپ کو نماز کی خبر دیتے، وہ کہتی ہیں: تو برابر یہی رسول اللہ کی نماز رہی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٣١٦ (١٣٥٢)، (تحفة الأشراف: ١٦٠٩٦)، مسند احمد ٦/٩١، ٩٧، ١٦٨، ٢١٦، ٢٢٧، ٢٣٥، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ١٧٢٣، ١٧٢٥ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1651
Top