مشکوٰۃ المصابیح - گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب - حدیث نمبر 1470
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهُنَائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلًا بَيْنَ ضَجْنَانَ وَ عُسْفَانَ مُحَاصِرَ الْمُشْرِكِينَ،‏‏‏‏ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِهَؤُلَاءِ صَلَاةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَبْكَارِهِمْ أَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ ثُمَّ مِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ نِصْفَيْنِ فَيُصَلِّيَ بِطَائِفَةٍ مِنْهُمْ وَطَائِفَةٌ مُقْبِلُونَ عَلَى عَدُوِّهِمْ قَدْ أَخَذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ يَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَيَتَقَدَّمَ أُولَئِكَ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً تَكُونُ لَهُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً رَكْعَةً،‏‏‏‏ وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ.
خوف کی نماز کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا: ان لوگوں کی ایک ایسی نماز ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ نماز پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبرائیل (علیہ السلام) (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ نماز پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آجائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہوگی، اور نبی اکرم کی دو رکعتیں ہوں گی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر النساء (٣٠٣٥)، (تحفة الأشراف: ١٣٥٦٦)، مسند احمد ٢/٥٢٢ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1544
Top