صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7321
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ،‏‏‏‏ عَنْ مُغِيرَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا،‏‏‏‏ ثُمَّ ذَكَرْتُ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ،‏‏‏‏ فَأُزْحِفَ الْجَمَلُ فَزَجَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَانْتَشَطَ حَتَّى كَانَ أَمَامَ الْجَيْشِ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا جَابِرُ،‏‏‏‏ مَا أَرَى جَمَلَكَ إِلَّا قَدِ انْتَشَطَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ بِبَرَكَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بِعْنِيهِ،‏‏‏‏ وَلَكَ ظَهْرُهُ حَتَّى تَقْدَمَ،‏‏‏‏ فَبِعْتُهُ وَكَانَتْ لِي إِلَيْهِ حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ وَلَكِنِّي اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَضَيْنَا غَزَاتَنَا وَدَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُهُ بِالتَّعْجِيلِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ؟،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلْ ثَيِّبًا،‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أُصِيبَ وَتَرَكَ جَوَارِيَ أَبْكَارًا،‏‏‏‏ فَكَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ،‏‏‏‏ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا،‏‏‏‏ تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ فَأَذِنَ لِي،‏‏‏‏ وَقَالَ لِي:‏‏‏‏ ائْتِ أَهْلَكَ عِشَاءً،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمْتُ أَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِي الْجَمَلَ فَلَامَنِي،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَوْتُ بِالْجَمَلِ،‏‏‏‏ فَأَعْطَانِي ثَمَنَ الْجَمَلِ وَالْجَمَلَ وَسَهْمًا مَعَ النَّاسِ.
غلام فروخت ہو اور خریدار اس کا مال لینے کی شرط مقرر کرے
جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کے ساتھ اپنے سینچائی کرنے والے اونٹ پر بیٹھ کر جہاد کیا، پھر انہوں نے لمبی حدیث بیان کی، پھر ایک چیز کا تذکرہ کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ تھک گیا تو اسے نبی اکرم نے ڈانٹا تو وہ تیز ہوگیا یہاں تک کہ سارے لشکر سے آگے نکل گیا، نبی اکرم نے فرمایا: جابر! تمہارا اونٹ تو لگ رہا ہے کہ بہت تیز ہوگیا ہے ، میں نے عرض کیا: آپ کے ذریعہ سے ہونے والی برکت سے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اسے، میرے ہاتھ بیچ دو۔ البتہ تم (مدینہ) پہنچنے تک اس پر سوار ہوسکتے ہو ، چناچہ میں نے اسے بیچ دیا حالانکہ مجھے اس کی سخت ضرورت تھی۔ لیکن مجھے آپ سے شرم آئی۔ جب ہم غزوہ سے فارغ ہوئے اور (مدینے کے) قریب ہوئے تو میں نے آپ سے جلدی سے آگے جانے کی اجازت مانگی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ابھی جلد شادی کی ہے، آپ نے فرمایا: کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا: بیوہ سے، اللہ کے رسول! والد صاحب عبداللہ بن عمرو ؓ مارے گئے اور انہوں نے کنواری لڑکیاں چھوڑی ہیں، تو مجھے برا معلوم ہوا کہ میں ان کے پاس ان جیسی (کنواری لڑکی) لے کر آؤں، لہٰذا میں نے بیوہ سے شادی کی ہے جو انہیں تعلیم و تربیت دے گی، تو آپ نے مجھے اجازت دے دی اور مجھ سے فرمایا: اپنی بیوی کے پاس شام کو جانا ، جب میں مدینے پہنچا تو میں نے اپنے ماموں کو اونٹ بیچنے کی اطلاع دی، تو انہوں نے مجھے ملامت کی، جب رسول اللہ پہنچے تو میں صبح کو اونٹ لے کر آپ کے پاس گیا، تو آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت ادا کی اور اونٹ بھی دے دیا اور (مال غنیمت میں سے) ایک حصہ سب لوگوں کے برابر دیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4638
Top