مشکوٰۃ المصابیح - ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان - حدیث نمبر 5450
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَونِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَأَخْرَجَ بِلَالٌ فَضْلَ وَضُوئِهِ فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ فَنِلْتُ مِنْهُ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَكَزْتُ لَهُ الْعَنَزَةَفَصَلَّى بِالنَّاسِ وَالْحُمُرُ وَالْكِلَابُ وَالْمَرْأَةُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ.
وضو کا بچا ہوا پانی کار آمد کرنا
ابوجحیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال ؓ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٣ (٣٥٦٦)، صحیح مسلم/الصلاة ٤٧ (٥٠٣)، (تحفة الأشراف: ١١٨١٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء ٤٠ (١٨٧)، الصلاة ١٧ (٣٧٦)، ٩٣ (٤٩٩)، ٩٤ (٥٠١)، المناقب ٢٣ (٣٥٥٣)، اللباس ٣ (٥٧٨٦)، ٤٢ (٥٨٥٩)، مسند احمد ٤/٣٠٧، ٣٠٨، ٣٠٩، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٤ (١٤٤٩)، وأعادہ المؤلف برقم: ٧٧٣ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 137
Top