مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1730
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ.
مومن کے موت سے آرام حاصل کرنے سے متعلق
ابوقتادہ بن ربعی رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو آپ نے فرمایا: (یہ) مستریح ہے یا مستراح منہ ہے، تو لوگوں نے پوچھا: مستریح اور مستراح منہ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: بندہ مومن (موت کے بعد) دنیا کی بلا اور تکلیف سے راحت پا لیتا ہے، اور فاجر ١ ؎ بندہ مرتا ہے تو اس سے اللہ کے بندے، بستیاں، پیڑ پودے، اور چوپائے (سب) راحت پالیتے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٤٢ (٦٥١٢)، صحیح مسلم/الجنائز ٢١ (٩٥٠)، (تحفة الأشراف: ١٢١٢٨)، موطا امام مالک/الجنائز ١٦ (٥٤)، مسند احمد ٥/٢٩٦، ٢٠٢، ٣٠٤ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض لوگوں نے کہا ہے فاجر سے مراد کافر ہے کیونکہ یہاں مومن کے بالمقابل استعمال ہوا ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ اسے کافر اور فاجر دونوں کے لیے عام مانا جائے، کیونکہ کافر کی طرح فاجر مسلمان بھی بندگان اللہ کو اپنے مظالم کا شکار بناتے ہیں، واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1930
Top