صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1856
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ فَأَبْصَرَ رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ.
امام کس طریقہ سے صفوں کو درست کرے
نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم کو فرماتے ہوئے سنا: تم اپنی صفیں ضرور درست کرلیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٤٣٦)، سنن ابی داود/الأذان ٩٤ (٦٦٣، ٦٦٥)، سنن الترمذی/الصلاة ٥٣ (٢٢٧)، سنن ابن ماجہ/إقامة ٥٠ (٩٩٤)، (تحفة الأشراف: ١١٦٢٠)، مسند احمد ٤/٢٧٠، ٢٧١، ٢٧٢، ٢٧٦، ٢٧٧ (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، مطلب ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا جس کی وجہ سے تمہارے اندر تفرق و انتشار عام ہوجائے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے اس کے حقیقی معنی مراد ہیں یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انہیں بدل اور بگاڑ دے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 810
Top