مشکوٰۃ المصابیح - کسب اور طلب حلال کا بیان - حدیث نمبر 2744
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ:‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، ‏‏‏‏‏‏وَثَلَاثُونَ حِقَّةً، ‏‏‏‏‏‏وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ،‏‏‏‏ وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا،‏‏‏‏ وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ،‏‏‏‏ فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلِهَا مِنَ الْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاةِ أَلْفَيْ شَاةٍ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى فَرَائِضِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنْ يَعْقِلَ عَلَى الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا،‏‏‏‏ وَلَا يَرِثُونَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا،‏‏‏‏ وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا.
سابقہ حدیث میں خالد الخدا کے متعلق اختلاف
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص خطا (غلطی) سے مارا جائے اس کی دیت سو اونٹ ہے: تیس اونٹنیاں ہیں جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہوگئے ہوں، اور آپ نے گاؤں والوں پر دیت کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت (کی مالیت) بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہوجاتی، چناچہ آپ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی یا اسی کے برابر چاندی، آپ نے یہ بھی فیصلہ فرمایا: گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں، نیز آپ نے حکم فرمایا: دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان ان کے حصوں کے مطابق ترکہ ہے، پھر جو بچ رہے وہ عصبہ کے اوپر ہے، اور رسول اللہ نے فرمایا: عورت کی طرف سے اس کی دیت اس کے عصبہ ادا کریں گے جو بھی ہوں، لیکن وہ (ملنے والی) دیت میں کسی چیز کے وارث نہیں ہوں گے سوائے اس کے جو بچ رہے، اور اگر عورت مقتول ہو تو اس کی دیت اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگی اور وہ اس کے قاتل کو قتل کریں گے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات ١٨ (٤٥٤١)، سنن ابن ماجہ/الدیات ٦ (٢٦٣٠)، (تحفة الأشراف: ٨٧٠٩، ٨٧١٠)، مسند احمد (٢/١٨٣، ٢١٧، ٢٢٤) (حسن )
قال الشيخ الألباني: حسن
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4801
Top