مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 2526
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذَا لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ مِنْهَا بِحُلَلٍ فَكَسَانِي مِنْهَا حُلَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَكْسُوَهَا،‏‏‏‏ أَوْ لِتَبِيعَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مِنْ أُمِّهِ مُشْرِكًا.
سیرا (لباس) کی ممانعت سے متعلق
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ مسجد کے دروازے کے پاس میں نے ایک ریشمی دھاری والا جوڑا بکتے دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اسے جمعہ کے دن کے لیے اور اس وقت کے لیے جب آپ کے پاس وفود آئیں خرید لیتے (تو اچھا ہوتا) ١ ؎، رسول اللہ نے فرمایا: یہ سب وہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ پھر اس میں کے کئی جوڑے رسول اللہ کے پاس آئے، تو ان میں سے آپ نے ایک جوڑا مجھے دے دیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جوڑا آپ نے مجھے دے دیا، حالانکہ اس سے پہلے آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا؟ نبی اکرم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، بلکہ کسی (اور) کو پہنانے یا بیچنے کے لیے دیا ہے ، تو عمر ؓ نے اسے اپنے ایک ماں جائے بھائی کو دے دیا جو مشرک تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/اللباس ٢ (٢٠٦٨)، (تحفة الٔاشراف: ١٠٥٥١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: آپ ﷺ نے عمر ؓ کی اس بات پر کوئی نکیر نہیں کی، اس سے ثابت ہوا کہ ان مواقع کے لیے اچھا لباس اختیار کرنے کی بات پر آپ نے صاد کیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5295
Top