مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2
حدیث نمبر: 2
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا.
سنت رسول اللہ ﷺ کی پیروی کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ١ ؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٣٦١)، الحدیث أخرجہ من طریق الأعمش: صحیح مسلم/الحج ٧٣ (١٣٣٧)، الفضائل ٣٧ (١٣١)، سنن الترمذی/العلم ١٧ (٦٢٧٩)، مسند احمد (٢/٤٩٥)، وقد أخرجہ من طرق أخری: صحیح البخاری/الاعتصام ٢ (٧٢٨٨)، صحیح مسلم/الفضائل ٣٧ (١٣٠)، سنن النسائی/الحج ١ (٢٦٢٠)، مسند احمد (٢/٢٤٧، ٢٥٨، ٣١٣، ٤٢٨، ٤٤٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ذروني ما ترکتكم میں ما مصدریہ ظرفیہ ہے، یعنی جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں، مطلب یہ ہے کہ جس چیز کے بارے میں میں تم سے کچھ نہ کہوں اس کے بارے میں تم مجھ سے غیر ضروری سوالات کرنے سے بچو۔
Top