حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی ؓ جب مدینہ منورہ آئے تو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں تر کھجوروں کی ایک طشتری لے کر حاضر ہوئے اور اسے نبی کریم ﷺ کے سامنے رکھ دیا نبی کریم ﷺ نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ عرض کیا کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے لئے صدقہ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ ہم صدقہ نہیں کھاتے وہ اسے اٹھا کرلے گئے اور اگلے دن اسی طرح کھجوریں لا کر نبی کریم ﷺ کے سامنے رکھیں (وہی سوال جواب ہوئے اور وہ تیسرے دن پھر حاضر ہوئے) نبی کریم ﷺ نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ کو بھی اس میں شامل کرلیا۔ پھر انہوں نے نبی کریم ﷺ کی مہر نبوت " جو پشت مبارک پر تھی " دیکھی اور ایمان لے آئے چونکہ وہ ایک یہودی کے غلام تھے اس لئے نبی کریم ﷺ نے اتنے دراہم اور اس شرط پر انہیں خرید لیا کہ مسلمان ایک باغ لگا کر اس میں محنت کریں گے یہاں تک کہ اس میں پھل آجائے اور نبی کریم ﷺ نے اس باغ میں پودے اپنے دست مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے جو حضرت عمر ؓ نے لگایا تھا اور اسی سال درخت پر پھل آگیا سوائے اسی ایک درخت کے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اسے میں نے لگایا تھا نبی کریم ﷺ نے اسے اکھیڑ کر خود لگایا تو وہ بھی ایک ہی سال میں پھل دینے لگا۔ فائدہ۔ اس کی مکمل تفصیل حضرت سلمان فارسی ؓ کی روایات میں دیکھئے۔