مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21500
حدیث نمبر: 2698
حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ الْأَنْصَارِيُّ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا بُنَيَّ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ يَكُونُ بَرَكَةً عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرنا
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کیا کرو، یہ سلام تمہارے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے خیر و برکت کا باعث ہوگا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٨٦٥) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ سلام گھر میں خیر و برکت کی کثرت کا سب سے بہترین نسخہ ہے، بہت افسوس ہے ایسے لوگوں پر جو سلام جیسی چیز کو چھوڑ کر خود بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی خیر و برکت اور سلامتی سے محروم رکھتے ہیں، ہوسکتا ہے ایسے لوگ اپنے بیوی بچوں کو سلام کرنے میں اپنی سبکی محسوس کرتے ہوں، اس لیے گھر میں آتے جاتے سلام ضرور کرنا چاہیئے تاکہ سلام کی خیر و برکت سے محروم نہ رہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2698
Top