مسند امام احمد - حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15712
حدیث نمبر: 2130
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ شِقَّ فِرْسِنِ شَاةٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مَعْشَرٍ اسْمُهُ نَجِيحٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
آنحضرت ﷺ کا ہدیہ دینے پر رغبت دلانا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس لیے کہ ہدیہ دل کی کدورت کو دور کرتا ہے، کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ٢ - ابومعشر کا نام نجیح ہے وہ بنی ہاشم کے (آزاد کردہ) غلام ہیں، ان کے حافظے کے تعلق سے بعض اہل علم نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٣٠٧٢) (ضعیف) (سند میں ابو معشر سندی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کا آخری ٹکڑا، ابوہریرہ ؓ ہی سے صحیحین میں مروی ہے، دیکھیے: صحیح البخاری/الأدب ٣٠ (٦٠١٧)، صحیح مسلم/الزکاة ٣٠ (١٠٣٠ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجنا چاہیئے کیوں اس سے آپس میں دلی محبت اور قلبی لگاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ہدیہ خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے، اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ، بلکہ وہ ہدیہ جو مقدار میں کم ہو زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس میں ہدیہ بھیجنے والے کو زیادہ تکلف نہیں کرنا پڑتا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لکن الشطر الثاني منه صحيح، المشکاة (3028) // ضعيف الجامع الصغير (2489) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2130
Top