Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (19876 - 20145)
Select Hadith
19876
19877
19878
19879
19880
19881
19882
19883
19884
19885
19886
19887
19888
19889
19890
19891
19892
19893
19894
19895
19896
19897
19898
19899
19900
19901
19902
19903
19904
19905
19906
19907
19908
19909
19910
19911
19912
19913
19914
19915
19916
19917
19918
19919
19920
19921
19922
19923
19924
19925
19926
19927
19928
19929
19930
19931
19932
19933
19934
19935
19936
19937
19938
19939
19940
19941
19942
19943
19944
19945
19946
19947
19948
19949
19950
19951
19952
19953
19954
19955
19956
19957
19958
19959
19960
19961
19962
19963
19964
19965
19966
19967
19968
19969
19970
19971
19972
19973
19974
19975
19976
19977
19989
19990
19991
19992
19993
19994
19995
19996
19997
19998
19999
20000
20001
20002
20003
20004
20005
20006
20007
20008
20009
20010
20011
20012
20013
20014
20015
20016
20017
20018
20019
20020
20021
20022
20023
20024
20025
20026
20027
20028
20029
20030
20031
20032
20033
20034
20035
20036
20037
20038
20039
20040
20041
20042
20043
20044
20045
20046
20047
20048
20049
20050
20051
20052
20053
20054
20055
20056
20057
20058
20059
20060
20061
20062
20063
20064
20065
20066
20067
20068
20069
20070
20071
20072
20073
20074
20075
20076
20077
20078
20079
20080
20081
20082
20083
20084
20085
20086
20087
20088
20089
20090
20091
20092
20093
20094
20095
20096
20097
20098
20099
20100
20101
20102
20103
20104
20105
20106
20107
20108
20109
20110
20111
20112
20113
20114
20115
20116
20117
20118
20119
20120
20121
20122
20123
20124
20125
20126
20127
20128
20129
20130
20131
20132
20133
20134
20135
20136
20137
20138
20139
20140
20141
20142
20143
20144
20145
مسند امام احمد - حضرت جابر بن سمرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17165
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَصَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ أَنَّهُ سَمِعَ بَعْضَ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ وَهُوَ يَقُولُ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ فَرَحُهُمْ بِنَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ أَوْسَعُوا لَنَا فَقَعَدْنَا فَرَحَّبَ بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَنَا ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ سَيِّدُكُمْ وَزَعِيمُكُمْ فَأَشَرْنَا جَمِيعًا إِلَى الْمُنْذِرِ بْنِ عَائِذٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَذَا الْأَشَجُّ فَكَانَ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ عَلَيْهِ هَذَا الِاسْمُ لِضَرْبَةٍ بِوَجْهِهِ بِحَافِرِ حِمَارٍ فَقُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَخَلَّفَ بَعْدَ الْقَوْمِ فَعَقَلَ رَوَاحِلَهُمْ وَضَمَّ مَتَاعَهُمْ ثُمَّ أَخْرَجَ عَيْبَتَهُ فَأَلْقَى عَنْهُ ثِيَابَ السَّفَرِ وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَهُ وَاتَّكَأَ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ الْأَشَجُّ أَوْسَعَ الْقَوْمُ لَهُ وَقَالُوا هَاهُنَا يَا أَشَجُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَوَى قَاعِدًا وَقَبَضَ رِجْلَهُ هَاهُنَا يَا أَشَجُّ فَقَعَدَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَوَى قَاعِدًا فَرَحَّبَ بِهِ وَأَلْطَفَهُ ثُمَّ سَأَلَ عَنْ بِلَادِهِ وَسَمَّى لَهُ قَرْيَةَ الصَّفَا وَالْمُشَقَّرِ وَغَيْرَ ذَلِكَ مِنْ قُرَى هَجَرَ فَقَالَ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَأَنْتَ أَعْلَمُ بِأَسْمَاءِ قُرَانَا مِنَّا فَقَالَ إِنِّي قَدْ وَطِئْتُ بِلَادَكُمْ وَفُسِحَ لِي فِيهَا قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَكْرِمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ أَشْبَاهُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ وَأَشْبَهُ شَيْءٍ بِكُمْ شِعَارًا وَأَبْشَارًا أَسْلَمُوا طَائِعِينَ غَيْرَ مُكْرَهِينَ وَلَا مَوْتُورِينَ إِذْ أَبَى قَوْمٌ أَنْ يُسْلِمُوا حَتَّى قُتِلُوا فَلَمَّا أَنْ قَالَ كَيْفَ رَأَيْتُمْ كَرَامَةَ إِخْوَانِكُمْ لَكُمْ وَضِيَافَتَهُمْ إِيَّاكُمْ قَالُوا خَيْرَ إِخْوَانٍ أَلَانُوا فَرْشَنَا وَأَطَابُوا مَطْعَمَنَا وَبَاتُوا وَأَصْبَحُوا يُعَلِّمُونَنَا كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا فَأُعْجِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَرِحَ بِهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَجُلًا رَجُلًا يَعْرِضُنَا عَلَى مَا تَعَلَّمْنَا وَعَلِمْنَا فَمِنَّا مَنْ تَعَلَّمَ التَّحِيَّاتِ وَأُمَّ الْكِتَابِ وَالسُّورَةَ وَالسُّورَتَيْنِ وَالسُّنَّةَ وَالسُّنَّتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ أَزْوَادِكُمْ شَيْءٌ فَفَرِحَ الْقَوْمُ بِذَلِكَ وَابْتَدَرُوا رِحَالَهُمْ فَأَقْبَلَ كُلُّ رَجُلٍ مَعَهُ صُبْرَةٌ مِنْ تَمْرٍ فَوَضَعَهَا عَلَى نِطْعٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَوْمَأَ بِجَرِيدَةٍ فِي يَدِهِ كَانَ يَخْتَصِرُ بِهَا فَوْقَ الذِّرَاعِ وَدُونَ الذِّرَاعَيْنِ فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا التَّعْضُوضَ قُلْنَا نَعَمْ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَى صُبْرَةٍ أُخْرَى فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا الصَّرَفَانَ قُلْنَا نَعَمْ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَى صُبْرَةٍ فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا الْبَرْنِيَّ فَقُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّهُ خَيْرُ تَمْرِكُمْ وَأَنْفَعُهُ لَكُمْ قَالَ فَرَجَعْنَا مِنْ وِفَادَتِنَا تِلْكَ فَأَكْثَرْنَا الْغَرْزَ مِنْهُ وَعَظُمَتْ رَغْبَتُنَا فِيهِ حَتَّى صَارَ عُظْمَ نَخْلِنَا وَتَمْرِنَا الْبَرْنِيُّ قَالَ فَقَالَ الْأَشَجُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ ثَقِيلَةٌ وَخِمَةٌ وَإِنَّا إِذَا لَمْ نَشْرَبْ هَذِهِ الْأَشْرِبَةَ هِيجَتْ أَلْوَانُنَا وَعَظُمَتْ بُطُونُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَلْيَشْرَبْ أَحَدُكُمْ فِي سِقَائِهِ يُلَاثُ عَلَى فِيهِ فَقَالَ لَهُ الْأَشَجُّ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ رَخِّصْ لَنَا فِي هَذِهِ فَأَوْمَأَ بِكَفَّيْهِ وَقَالَ يَا أَشَجُّ إِنْ رَخَّصْتُ لَكُمْ فِي مِثْلِ هَذِهِ وَقَالَ بِكَفَّيْهِ هَكَذَا شَرِبْتَهُ فِي مِثْلِ هَذِهِ وَفَرَّجَ يَدَيْهِ وَبَسَطَهَا يَعْنِي أَعْظَمَ مِنْهَا حَتَّى إِذَا ثَمِلَ أَحَدُكُمْ مِنْ شَرَابِهِ قَامَ إِلَى ابْنِ عَمِّهِ فَهَزَرَ سَاقَهُ بِالسَّيْفِ وَكَانَ فِي الْوَفْدِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَصَرٍ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ قَدْ هُزِرَتْ سَاقُهُ فِي شُرْبٍ لَهُمْ فِي بَيْتٍ تَمَثَّلَهُ مِنْ الشِّعْرِ فِي امْرَأَةٍ مِنْهُمْ فَقَامَ بَعْضُ أَهْلِ ذَلِكَ الْبَيْتِ فَهَزَرَ سَاقَهُ بِالسَّيْفِ قَالَ فَقَالَ الْحَارِثُ لَمَّا سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلْتُ أُسْدِلُ ثَوْبِي لِأُغَطِّيَ الضَّرْبَةَ بِسَاقِي وَقَدْ أَبْدَاهَا اللَّهُ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وفد عبدالقیس کی احادیث
وفد عبدالقیس کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ جب نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا، جب ہم لوگوں کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے لئے جگہ کشادہ کردی، ہم لوگ وہاں جا کر بیٹھ گئے، نبی ﷺ نے ہمیں خوش آمدید کہا، ہمیں دعائیں دیں اور ہماری طرف دیکھ کر فرمایا کہ تمہارا سردار کون ہے؟ ہم سب نے منذر بن عائذ کی طرف اشارہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہی اشج ہیں؟ اصل میں ان کے چہرے پر گدھے کے کھر کی چوٹ کا نشان تھا، یہ پہلا دن تھا جب ان کا یہ نام پڑا، ہم نے عرض کیا! جی یا رسول اللہ! ﷺ اس کے بعد کچھ لوگ جو پیچھے رہ گئے تھے، انہوں نے اپنی سواریوں کو باندھا، سامان سمیٹا، پراگندگی کو دور کیا، سفر کے کپڑے اتارے، عمدہ کپڑے زیب تن کئے، پھر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے اپنے مبارک پاؤں پھیلا کر پیچھے ٹیک لگائی ہوئی تھی، جب اشج قریب پہنچے تو لوگوں نے ان کے لئے جگہ کشادہ کی اور کہا کہ اے اشج! یہاں تشریف لائیے، نبی ﷺ بھی سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور پاؤں سمیٹ لئے اور فرمایا اشج! یہاں آؤ، چناچہ وہ نبی ﷺ کی دائیں جانب جا کر بیٹھ گئے، نبی ﷺ نے انہیں خوش آمدید کہا اور ان کے ساتھ لطف و کرم سے پیش آئے اور ان کے شہروں کے متعلق دریافت فرمایا اور ایک ایک بستی مثلا صفا، مشقر وغیرہ دیگر بستیوں کے نام لئے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کو تو ہماری بستویں کے نام ہم سے بھی زیادہ اچھی طرح معلوم ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہارے علاقوں میں گیا ہوا ہوں اور وہاں میرے ساتھ کشادگی کا معاملہ رہا ہے۔ پھر نبی ﷺ نے انصار کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے گروہ انصار! اپنے بھائیوں کا اکرام کرو، کہ یہ اسلام میں تمہاے مشابہہ ہیں، ملاقات اور خوشخبری میں تمہارے سب سے زیادہ مشابہہ ہیں، یہ لوگ اپنی رغبت سے بلا کسی جبر و اکرام یا ظلم کے اس وقت اسلام لائے ہیں جبکہ دوسرے لوگوں نے اسلام لانے سے انکار کردیا اور قتل ہوگئے۔ اگلے دن نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے اپنے بھائیوں کا اکرام اور میزبانی کا طریقہ کیسا پایا؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ لوگ بہترین بھائی ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے ہمیں نرم گرم بستر مہیا کئے، بہترین کھانا کھلایا اور صبح وشام ہمیں اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی ﷺ کی سنت سکھاتے رہے، نبی ﷺ یہ سن کر بہت خوش ہوئے، پھر ہم سب کی طرف فردا فردا متوجہ ہوئے اور ہم نے نبی ﷺ کے سامنے وہ چیزیں پیش کیں جو ہم نے سیکھی تھیں اور نبی ﷺ نے بھی ہمیں کچھ باتیں سکھائیں، ہم میں سے بعض لوگ وہ بھی تھے جنہوں نے التحیات، سورت فاتحہ، ایک دو سورتیں اور کچھ سنتیں سیکھی تھیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کیا تم لوگوں کے پاس زاد راہ ہے؟ لوگ خوشی سے اپنے اپنے خیموں کی طرف دوڑے اور ہر آدمی اپنے ساتھ کھجوروں کی تھیلی لے آیا اور لا کر نبی ﷺ کے سامنے ایک دستر خوان پر رکھ دیا۔ نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے جو چھڑی پکڑی ہوئی تھی اور کبھی کبھی آپ ﷺ اسے اپنی کوکھ میں چبھاتے تھے جو ایک گز سے لمبی اور دو گز سے چھوٹی تھی سے اشارہ کر کے فرمایا کیا تم اسے تعضوض کہتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں! پھر دوسری تھیلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کیا تم اسے برنی کہتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں! نبی ﷺ نے فرمایا یہ سب سے زیادہ بہترین اور فائدہ مند کھجور ہے۔ ہم اپنا وہ کھانا لے کر واپس آئے تو ہم نے سوچا کہ اب سب سے زیادہ اسے اگائیں گے اور اس سلسلے میں ہماری رغبت میں اضافہ ہوگیا، حتی کہ ہمارے اکثر باغات میں برنی کھجور لگنے لگی، اسی دوران اشج کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ ہمارا علاقہ بنجر اور شور علاقہ ہے، اگر ہم یہ مشروبات پئیں تو ہمارے رنگ بدل جائیں اور پیٹ بڑھ جائیں؟ حنتم اور نقیر کچھ نہ پیا کرو، بلکہ تمہیں اپنے مشکیزے سے پینا چاہئے۔ اشج کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ہمیں اتنی مقدار کی (دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اشارہ کر کے کہا) اجازت دے دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ نے بھی اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا اگر میں تمہیں اتنی مقدار کی اجازت دے دوں تو تم اتنی مقدار پینے لگو گے، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے ہاتھوں کو کشادہ کیا، مطلب یہ تھا کہ اس مقدار سے آگے نکل جاؤ گے، حتی کہ جب تم میں سے کوئی شخص نشے سے مدہوش ہوجائے تو اپنے ہی چچا زاد کی طرف بڑھ کر تلوار سے اس کی پنڈلی کاٹ دے گا۔ دراصل اس وفد میں ایک آدمی بھی تھا، جس کا تعلق بنو عصر سے تھا اور اس کا نام حارث تھا، اس کی پنڈلی ایسے ہی ایک موقع پر کٹ گئی تھی جبکہ انہوں نے ایک گھر میں اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت کے متعلق اشعار کہتے ہوئے شراب پی تھی۔ اور اسی دوران اہل خانہ میں سے ایک شخص نے نشے سے مدہوش ہو کر اس کی پنڈلی کاٹ ڈالی تھی، حارث کا کہنا ہے کہ جب میں نے نبی ﷺ کے منہ سے یہ جملہ سنا تو میں اپنی پنڈلی پر کپڑا ڈال کر اسے چھپانے کی کوشش کرنے لگا جسے اللہ نے ظاہر کردیا تھا۔
Top