مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3697
حدیث نمبر: 2759
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ حَتَّى إِذَا انْقَضَى الْعَهْدُ غَزَاهُمْ فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَفَاءٌ لَا غَدَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرُوا فَإِذَا عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَشُدُّ عُقْدَةً وَلَا يَحُلُّهَا حَتَّى يَنْقَضِيَ أَمَدُهَا أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ مُعَاوِيَةُ.
جب امام میں اور دشمنوں میں عہد قرار پا جائے تو امام ان کے ملک میں جاسکتا ہے
سلیم بن عامر سے روایت ہے، وہ قبیلہ حمیر کے ایک فرد تھے، وہ کہتے ہیں معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان ایک متعین وقت تک کے لیے یہ معاہدہ تھا کہ وہ آپس میں لڑائی نہیں کریں گے، (اس مدت میں) معاویہ ؓ ان کے شہروں میں جاتے تھے، یہاں تک کہ جب معاہدہ کی مدت گزر گئی، تو انہوں نے ان سے جنگ کی، ایک شخص عربی یا ترکی گھوڑے پر سوار ہو کر آیا، وہ کہہ رہا تھا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، وعدہ کا پاس و لحاظ ہو بدعہدی نہ ہو ١ ؎ لوگوں نے اس کو بغور دیکھا تو وہ عمرو بن عبسہ ؓ تھے۔ معاویہ ؓ نے ایک شخص کو ان کے پاس بھیجا، اس نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص کا کسی قوم سے معاہدہ ہو تو معاہدہ نہ توڑے اور نہ نیا معاہدہ کرے جب تک کہ اس معاہدہ کی مدت پوری نہ ہوجائے، یا برابری پر عہد ان کی طرف واپس نہ کر دے ، تو یہ سن کر معاویہ ؓ واپس آگئے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/السیر ٢٧ (١٥٨٠)، (تحفة الأشراف: ١٠٧٥٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١١١، ١١٣، ٣٨٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عمرو بن عبسہ ؓ نے معاویہ ؓ کے اس عمل کو اس لئے ناپسند کیا کیونکہ معاہدہ کی مدت پوری ہونے کے فوراً بعد دشمن کو آگاہ کئے بغیر جنگ نامناسب تھی اور بہتر یہ تھا کہ مدت پوری ہونے کے بعد دشمن کو آگاہ کردیا جاتا پھر جنگ شروع کی جاتی۔
Top