Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (16227 - 16333)
Select Hadith
16227
16228
16229
16230
16231
16232
16233
16234
16235
16236
16237
16238
16239
16240
16241
16242
16243
16244
16245
16246
16247
16248
16249
16250
16251
16252
16253
16254
16255
16256
16257
16258
16259
16260
16261
16262
16263
16264
16265
16266
16267
16268
16269
16270
16271
16272
16273
16274
16275
16276
16277
16278
16279
16280
16281
16282
16283
16284
16285
16286
16287
16288
16289
16290
16291
16292
16293
16294
16295
16296
16297
16298
16299
16300
16301
16302
16303
16304
16305
16306
16307
16308
16309
16310
16311
16312
16313
16314
16315
16316
16317
16318
16319
16320
16321
16322
16323
16324
16325
16326
16327
16328
16329
16330
16331
16332
16333
مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2672
عن ابن عباس قال : صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم بذي الحليفة ثم دعا بناقته فأشعرها في صفحة سنامها الأيمن وسلت الدم عنها وقلدها نعلين ثم ركب راحلته فلما استوت به على البيداء أهل بالحج . رواه مسلم
اشعار اور تقلید کا مسئلہ
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے (سفر حج میں) ذوالحلیفہ پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھی اور پھر اپنی اونٹنی کو (جو قربانی کے لئے تھی) طلب فرمایا اور اس کی کوہان کے داہنے پہلو کو زخمی کیا اور اس کے خون کو پونچھ کر اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا اور اس کے بعد اپنی (سواری کی) اونٹنی پر (کہ جس کا نام قصواء تھا) سوار ہوئے اور جب مقام بیداء میں اونٹنی آپ ﷺ کو لے کھڑی ہوئی تو آپ ﷺ نے لبیک کہی۔ (مسلم)
تشریح
پہلے یہ سمجھ لیجئے کہ اشعار اور تقلید کسے کہتے ہیں؟ حج میں ہدی کا جو جانور ساتھ لے جایا جاتا ہے اس کے پہلو کو زخم آلود کردیتے ہیں جسے اشعار کہا جاتا ہے نیز اس جانور کے گلے میں جوتے یا ہڈی وغیرہ کا ہار ڈال دیتے ہیں جسے تقلید کہا جاتا ہے اور ان دونوں کا مقصد اس امر کی علامت کردینا ہوتا ہے کہ یہ ہدی کا جانور ہے۔ آنحضرت ﷺ جب حج کے لئے چلے اور ذوالحلیفہ کو جو اہل مدینہ کا میقات ہے پہنچے تو نماز پڑھنے کے بعد اس اونٹنی کو طلب فرمایا جسے آپ ﷺ بطور ہدی اپنے ساتھ لے چلے تھے، پہلے آپ ﷺ نے اس کی کوہان کے داہنے پہلو میں نیزہ مارا جب اس سے خون بہنے لگا تو اسے پونچھ دیا اور پھر اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا اس طرح آپ ﷺ نے یہ علامت مقرر فرما دی کہ یہ ہدی کا جانور ہے تاکہ لوگ جب اس نشانی و علامت کے ذریعہ یہ جانیں کہ یہ ہدی ہے تو اس سے کوئی تعارض نہ کریں اور قزاق وغیرہ اسے غائب نہ کریں اور اگر یہ جانور راستہ بھٹک جائے تو لوگ اسے اس کی جگہ پہنچا دیں۔ ایام جاہلیت میں لوگوں کا یہ شیوہ تھا کہ جس جانور پر ایسی کوئی علامت نہ دیکھتے اسے ہڑپ کر جاتے تھے اور جس جانور پر یہ علامت ہوتی تھی اسے چھوڑ دیتے تھے، چناچہ شارع اسلام نے بھی اس طریقہ کو مذکورہ بالا مقصد کے تحت جائز رکھا۔ اب اس فقہی مسئلہ کی طرف آئیے، جمہور ائمہ اس بات پر متفق ہیں کہ اشعار یعنی جانور کو اس طرح زخمی کرنا سنت ہے لیکن جثم یعنی بکری، دنبہ اور بھیڑ میں اشعار کو ترک کردینا چاہئے کیونکہ یہ جانور بہت کمزور ہوتے ہیں ان جانوروں کے لئے صرف تقلید یعنی گلے میں ہار ڈال دینا کافی ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ کے نزدیک تقلید تو مستحب ہے لیکن اشعار مطلقاً مکروہ ہے خواہ بکری و چھترہ ہو یا اونٹ وغیرہ علماء حضرت امام اعظم کی اس بات کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ حضرت امام اعظم مطلق طور پر اشعار کی کراہت کے قائل نہیں تھے بلکہ انہوں نے صرف اپنے زمانے کے لئے اشعار کو مکروہ قرار دیا تھا کیونکہ اس وقت لوگ اس مقصد کے لئے ہدی کو بہت زیادہ زخمی کردیتے تھے جس سے زخم کے سرایت کر جانے کا خوف ہوتا تھا۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ کی مسجد میں پڑھی جب کہ باب صلوٰۃ السفر کی پہلی حدیث میں جو بخاری و مسلم نے روایت کی ہے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر کی نماز تو مدینہ ہی میں پڑھ لی تھی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی۔ لہٰذا ان دونوں روایتوں کے تضاد کو یوں دور کیا جائے کہ آپ ﷺ نے ظہر کی نماز تو مدینہ ہی میں پڑھی تھی مگر حضرت ابن عباس ؓ نے چونکہ مدینہ میں ظہر کی نماز آپ ﷺ کے ہمراہ نہیں پڑھی ہوگی اس لئے جب انہوں نے آنحضرت ﷺ کو ذوالحلیفہ میں نماز پڑھتے دیکھا تو یہ گمان کیا کہ آپ ﷺ یہاں ظہر کی نماز پڑھ رہے ہیں اسی لئے انہوں نے یہاں یہ بیان کیا کہ آپ ﷺ نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی۔ اھل بالحج ( آپ ﷺ نے حج کے لئے لبیک کہی) سے یہ نہ سمجھئے کہ آپ ﷺ نے واقعۃً صرف حج ہی کے لئے لبیک کہی بلکہ یہ مفہوم مراد لیجئے کہ آپ ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کے لئے لبیک کہی کیونکہ صحیحین میں حضرت انس ؓ سے منقول اس روایت نے اس بات کو بالکل واضح کردیا ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو حج اور عمرہ کے لئے لبیک کہتے سنا ہے۔ چناچہ اس موقع پر راوی نے یا تو عمرہ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ اصل چونکہ حج ہی ہے اس لئے صرف اسی کے ذکر پر اکتفاء کیا یا یہ کہ آنحضرت ﷺ نے جب دونوں کے لئے لبیک کہی تو راوی نے صرف حج کو سنا عمرہ کا ذکر نہیں سنا۔
Top