صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 6855
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْمَرُّوذِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَجَّاجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَافَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عَجِبْتُ لَهَا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِقَالَ:‏‏‏‏ ابْنُ عُمَرَ مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ.
نماز کے آغاز میں کیا پڑھنا ضروری ہے؟
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران لوگوں میں سے ایک شخص نے: اللہ أكبر کبيرا والحمد لله كثيرا و سبحان اللہ بكرة وأصيلا اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں کہا، تو رسول اللہ نے پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: مجھے اس کلمہ پر حیرت ہوئی ، اور آپ نے ایک ایسی بات ذکر کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے، ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ کو یہ کہتے سنا ہے میں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 886
Top