حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ابوروح " جس کا اصل نام زنباع تھا " نے اپنے غلام کو ایک باندی کے ساتھ " پایا اس نے اس غلام کی ناک کاٹ دی اور اسے خصی کردیا وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا تیرے ساتھ یہ سلوک کسی نے کیا؟ اس نے زنباع کا نام لیا نبی کریم ﷺ نے اسے بلوایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ اس نے ساراواقعہ ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے غلام سے فرمایا جا تو آزاد ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ! میرا آزاد کرنے والا کون ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے اور نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو بھی اس کی وصیت کردی۔ جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو وہ حضرت صدیق اکبر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا، انہوں نے فرمایا ہاں! مجھے یاد ہے ہم تیرا اور تیرے اہل و عیال کا نفقہ جاری کردیتے ہیں چناچہ حضرت صدیق اکبر ؓ نے اس کا نفقہ جاری کردیا پھر جب حضرت صدیق اکبر ؓ کا انتقال ہوا اور حضرت عمر فاروق ؓ خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا حضرت عمر ؓ نے بھی فرمایا ہاں! یاد ہے تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے مصر کا نام لیا، حضرت عمر ؓ نے گورنر مصر کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اسے اتنی زمین دے دی جائے کہ جس سے یہ کھا پی سکے۔