سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 2136
حدیث نمبر: 2578
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَفَعَلُوا فَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ فِي طَلَبِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَجِيءَ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا.
جورہزنی کرے اور زمین پر فسادبرپا کرے۔
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہوجاؤ گے ١ ؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ اسلام سے پھرگئے (مرتد ہوگئے) اور رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، چناچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی، ٢ ؎ اور انہیں حرہ ٣ ؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٢٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو ٦٧ (٢٢٣)، الزکاة ٦٨ (١٥٠١)، الجہاد ١٥٢ (٣٠١٨)، المغازي ٣٧ (١٤٩٢، ١٤٩٣)، الطب ٥ (٥٦٨٥)، ٦ (٥٦٨٦)، ٢٩ (٥٧٢٧)، الحدود ١ (٦٨٠٢)، ٢ (٦٨٠٣)، ٣ (٦٨٠٤)، ٤ (٦٨٠٥)، الدیات ٢٢ (٦٨٩٩)، صحیح مسلم/القسامة ٢ (١٦٧١)، سنن ابی داود/الحدود ٣ (٤٣٦٤)، سنن الترمذی/الاطعمة ٣٨ (١٨٤٥)، الطب ٦ (٢٠٤٢)، سنن النسائی/الطہارة ١٩١ (٣٠٦)، المحاربة (تحریم الدم) ٧ (٤٠٢٩)، مسند احمد (٣/١٦١، ١٦٣، ١٧٠، ٢٣٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے، ورنہ اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔ ٢ ؎: یہ سزا قصاص کے طور پر تھی کیونکہ انہوں نے بھی رسول اکرم کے چرواہوں کے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔ ٣ ؎: مدینہ منورہ کے مشرقی اور مغربی حصہ میں سیاہ پتھریلی جگہ کو حرہ کہتے ہیں۔
Top