مسند امام احمد - حضرت عمر وبن سلمہ کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 2831
حدیث نمبر: 542
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ ثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وقَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ لَا أَعْرِفُ لِثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَخْرُجَ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ شَيْئًا وَيُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ عَلَى تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَطْعَمَ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يَرْجِعَ.
نبی ﷺ عیدین کی نماز کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے آنا
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- بریدہ بن حصیب اسلمی ؓ کی حدیث غریب ہے، ٢- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ثواب بن عتبہ کی اس کے علاوہ کوئی حدیث مجھے نہیں معلوم، ٣- اس باب میں علی اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٤- بعض اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے کہ آدمی عید الفطر کی نماز کے لیے کچھ کھائے بغیر نہ نکلے اور اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ کھجور ١ ؎ کا ناشتہ کرے اور عید الاضحی کے دن نہ کھائے جب تک کہ لوٹ کر نہ آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام ٤٩ (١٧٥٤)، ( تحفة الأشراف: ١٧٥٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: برصغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کر عید گاہ جاتے ہیں، اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں، اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ عیدالفطر اور سوئیاں لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں، جیسے عید الاضحی میں گوشت، اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1756)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 542
Top