سنن النسائی - - حدیث نمبر 17476
أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ،‏‏‏‏ عَنْالزُّبَيْدِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّ الزُّهْرِيَّ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ وَاسْتَتْبَعَهُ لِيَقْبِضَ ثَمَنَ فَرَسِهِ،‏‏‏‏ فَأَسْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ وَطَفِقَ الرِّجَالُ يَتَعَرَّضُونَ لِلْأَعْرَابِيِّ،‏‏‏‏ فَيَسُومُونَهُ بِالْفَرَسِ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ،‏‏‏‏ حَتَّى زَادَ بَعْضُهُمْ فِي السَّوْمِ عَلَى مَا ابْتَاعَهُ بِهِ مِنْهُ،‏‏‏‏ فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسَ وَإِلَّا بِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَا،‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ،‏‏‏‏ فَطَفِقَ النَّاسُ يَلُوذُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالْأَعْرَابِيِّ وَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ وَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ:‏‏‏‏ هَلُمَّ شَاهِدًا يَشْهَدُ أَنِّي قَدْ بِعْتُكَهُ،‏‏‏‏ قَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ:‏‏‏‏ أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بِعْتَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَ تَشْهَدُ ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ.
کوئی چیز فروخت کرتے وقت گواہی ضروری نہیں
صحابی رسول عمارہ بن خزیمہ کے چچا (خزیمہ بن ثابت ؓ) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے ایک اعرابی (دیہاتی) سے ایک گھوڑا خریدا، اور اس سے پیچھے پیچھے آنے کو کہا تاکہ وہ اپنے گھوڑے کی قیمت لے لے، نبی اکرم آگے بڑھ گئے اور اعرابی سست رفتاری سے چلا، لوگ اعرابی سے پوچھنے لگے اور گھوڑا خریدنے کے لیے (بڑھ بڑھ کر قیمتیں لگانے لگے) انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ نبی اکرم اسے خرید چکے ہیں، یہاں تک کہ ان میں سے کسی نے اس سے زیادہ قیمت لگا دی جتنے پر آپ نے اس سے خریدا تھا، اعرابی نے نبی اکرم کو پکارا، اگر آپ اس گھوڑے کو خریدیں تو ٹھیک ورنہ میں اسے بیچ دوں، آپ نے جب اس کی پکار سنی تو ٹھہر گئے اور فرمایا: کیا میں نے اسے تم سے خریدا نہیں ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں نے اسے آپ سے بیچا نہیں ہے، نبی اکرم نے فرمایا: میں اسے تم سے خرید چکا ہوں ١ ؎، اب لوگ نبی اکرم اور اعرابی کے اردگرد اکٹھا ہونے لگے، دونوں تکرار کر رہے تھے، اعرابی کہنے لگا: گواہ لائیے جو گواہی دے کہ میں اسے آپ سے بیچ چکا ہوں ، خزیمہ بن ثابت ؓ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے بیچ چکے ہو، نبی اکرم خزیمہ ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم گواہی کیسے دے رہے ہو ؟ انہوں نے کہا: آپ کے سچا ہونے پر یقین ہونے کی وجہ سے ٢ ؎، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ نے خزیمہ ؓ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأقضیة ٢٠ (٣٦٠٧)، (تحفة الأشراف: ١٥٦٤٦)، مسند احمد (٥/٢١٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اگر اس خریدو فروخت میں گواہوں کا انتظام کیا گیا ہوتا تو وہ دیہاتی آپ ﷺ سے گواہ طلب ہی نہیں کرتا، اس نے سوچا کہ گواہ نہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر زیادہ قیمت پر بیچ دوں گا، پتہ چلا کہ خریدو فروخت میں گواہی کا ضروری نہیں، ورنہ آپ ضرور اس کا انتظام کرتے۔ ٢ ؎: چونکہ آپ سچے ہیں اس لیے آپ کا یہ دعویٰ ہی میرے لیے کافی ہے کہ آپ خرید چکے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4647
Top