مسند امام احمد - حضرت ام خالد بنت خالد بن سعید کی حدیثیں - حدیث نمبر 17476
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَقِيتُ الشَّيْخَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَلَّبْتُ الْحَصَى،‏‏‏‏ فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ لَا تُقَلِّبِ الْحَصَى،‏‏‏‏ فَإِنَّ تَقْلِيبَ الْحَصَى مِنَ الشَّيْطَانِ وَافْعَلْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَكَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَأَضْجَعَ الْيُسْرَى،‏‏‏‏ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى،‏‏‏‏ وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ.
دونوں ہتھیلیاں بیٹھنے کے وقت کس جگہ رکھنی چاہئے؟
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ کے بغل میں نماز پڑھی، تو میں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (نماز سے فارغ ہونے پر) انہوں نے مجھ سے کہا: (نماز میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیر کو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ١ ؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ١١٦١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنے والی ساری روایتیں مبہم ہیں، اور ابوحمید ؓ والی روایت کہ جس میں قعدہ اخیرہ میں تورک کا ذکر ہے، مفصل ہے اس لیے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مبہم کو مفصل پر محمول کیا جائے۔ ٢ ؎: دونوں قعدوں میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنا کر دائیں گھٹنے پر رکھنا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے اس اشارہ کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، شروع تشہد سے اخیر تک اشارہ کرتے رہنا چاہیئے، اور اس اشارہ میں کبھی انگلی کو حرکت دینا اور کبھی نہ دینا دونوں ثابت ہے، اس بابت تمام روایات کا یہی حاصل ہے، صرف أشھد أن لا إلہ إلا اللہ پر اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1266
Top