حضرت ام عطیہ انصاری " جن کا نام نسیبہ&&ــ تھا کی حد یثیں
حضرت ام عطیہ سے مروی ہے کہ جب نبی مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے خواتین و انصار کو ایک گھر میں جمع فرمایا: پھر حضرت عمر کو ان کی طرف بھیجا وہ آ کر دروازے پر کھڑے ہوئے اور سلام کیا، خواتین نے جواب دیا حضرت عمر نے فرمایا میں تمہاری طرف نبی کا قاصد بن کر آیا ہوں، ہم نے کہا کہ نبی اور ان کے قاصد کو خوش آمدید کہا، انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر بیعت کرتی ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گی، بدکاری نہیں کرو گی اپنے بچوں کو جان سے نہیں مارو گی، کوئی بہتان نہیں گھڑو گی اور کسی نیکی کے کام میں نبی کی نافرمانی نہیں کرو گی؟ ہم نے اقرار کرلیا اور گھر کے اندر سے ہاتھ بڑھا دئیے، حضرت عمر نے باہر سے ہاتھ بڑھایا اور کہنے لگے اے اللہ! تو گواہ رہ۔ نبی نے ہمیں یہ حکم دیا کی عیدین میں کنواری اور ایام والی عورتوں کو بھی لے کر نماز کے لئے نکلا کریں اور جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا اور یہ کہ ہم پر جمعہ فرض نہیں ہے، کسی خاتون نے حضرت ام عطیہ کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس میں ہمیں نوحہ سے منع کیا گیا ہے۔