حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی روح مبارک پرواز کرگئی اور حضرت صدیق اکبر ؓ خلیفہ منتخب ہوگئے، تو حضرت عباس ؓ اور حضرت علی ؓ کے درمیان نبی ﷺ کے ترکہ میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، حضرت صدیق اکبر ؓ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ جو چیز چھوڑ کر گئے ہیں اور آپ ﷺ نے اسے نہیں ہلایا، میں بھی اسے نہیں ہلاؤں گا۔ جب حضرت عمر فاروق ؓ خلیفہ منتخب ہوئے تو وہ دونوں حضرات ان کے پاس اپنا معاملہ لے کر آئے لیکن انہوں نے یہی فرمایا کہ جس چیز کو حضرت صدیق اکبر ؓ نے نہیں ہلایا، میں بھی اسے نہیں ہلاؤں گا، جب خلافت حضرت عثمان غنی ؓ کے سپرد ہوئی تو وہ دونوں حضرت عثمان ؓ کے پاس بھی آئے۔ حضرت عثمان ؓ نے ان کا موقف سن کر خاموشی اختیار کی اور سر جھکالیا، حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں حضرت عثمان ؓ اسے حکومت کی تحویل میں نہ لے لیں چناچہ میں اپنے والد حضرت عباس ؓ کے دونوں کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھا اور ان سے کہا اباجان! میں آپ کو قسم دے کر کہتا ہوں کہ اسے علی ؓ کے حوالے کر دیجئے چناچہ انہوں نے اسے حضرت علی ؓ کے حوالے کردیا۔