صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1013
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ کِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَی فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حِينَ سَارَ إِلَی الْحَرُورِيَّةِ يُخْبِرُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ يَنْتَظِرُ حَتَّی إِذَا مَالَتْ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ
دشمن سے ملنے کی تمنا کرنے کی ممانعت اور ملاقات (جنگ) کے وقت ثابت قدم رہنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، ابونضر، حضرت عبداللہ بن اوفی ؓ نے حضرت عمر بن عبیداللہ ؓ کو لکھا جس وقت کہ وہ حروریہ مقام کی طرف گئے ان کو خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا جن دنوں میں دشمن سے مقابلہ ہوا تو آپ ﷺ انتظار فرما رہے تھے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا پھر آپ ﷺ نے ان میں کھڑے ہو کر فرمایا اے لوگوں تم دشمن سے مقابلہ کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت مانگو اور جب تمہارا دشمنوں سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اور تم جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے! اے بادلوں کو چلانے والے! اور اے لشکروں کو شکت دینے والے! ان کو شکت عطا فرما اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما۔
It is narrated by Abu Nadr that he learnt from a letter sent by a man from the Aslam tribe, who was a Companion of the Holy Prophet ﷺ and whose name was Abdullah bin Abu Aufa, to Umar bin Ubaidullah when the latter marched upon Haruriyya (Khawarij) informing him that the Messenger of Allah ﷺ in one of those days when he was confronting the enemy waited until the sun had declined. Then he stood up (to address the people) and said: O ye men, do not wish for an encounter with the enemy. Pray to Allah to grant you security; (but) when you have to encounter them exercise patience, and you should know that Paradise is under the shadows of the swords. Then the Messenger of Allah ﷺ stood up (again) and said: O Allah. Revealer of the Book, Disperser of the clouds, Defeater of the hordes, put our enemy to rout and help us against them.
Top