صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2362
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ وَفَدْنَا إِلَی مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَفِينَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَکَانَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَصْنَعُ طَعَامًا يَوْمًا لِأَصْحَابِهِ فَکَانَتْ نَوْبَتِي فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ الْيَوْمُ نَوْبَتِي فَجَائُوا إِلَی الْمَنْزِلِ وَلَمْ يُدْرِکْ طَعَامُنَا فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ لَوْ حَدَّثْتَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يُدْرِکَ طَعَامُنَا فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَی الْمُجَنِّبَةِ الْيُمْنَی وَجَعَلَ الزُّبَيْرَ عَلَی الْمُجَنِّبَةِ الْيُسْرَی وَجَعَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَی الْبَيَاذِقَةِ وَبَطْنِ الْوَادِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَجَائُوا يُهَرْوِلُونَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ هَلْ تَرَوْنَ أَوْبَاشَ قُرَيْشٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ انْظُرُوا إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا أَنْ تَحْصُدُوهُمْ حَصْدًا وَأَخْفَی بِيَدِهِ وَوَضَعَ يَمِينَهُ عَلَی شِمَالِهِ وَقَالَ مَوْعِدُکُمْ الصَّفَا قَالَ فَمَا أَشْرَفَ يَوْمَئِذٍ لَهُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَامُوهُ قَالَ وَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا وَجَائَتْ الْأَنْصَارُ فَأَطَافُوا بِالصَّفَا فَجَائَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيدَتْ خَضْرَائُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَی السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَنَزَلَ الْوَحْيُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ أَلَا فَمَا اسْمِي إِذًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ هَاجَرْتُ إِلَی اللَّهِ وَإِلَيْکُمْ فَالْمَحْيَا مَحْيَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قُلْنَا إِلَّا ضِنًّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِکُمْ وَيَعْذِرَانِکُمْ
فتح مکہ کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، حماد بن سلمہ، ثابت بن عبداللہ بن رباح، حضرت عبدالرحمن بن رباح ؓ سے روایت ہے کہ ہم حضرت معاویہ بن ابوسفیان کے پاس گئے اور ہم میں حضرت ابوہریرہ ؓ بھی تھے اور ہم میں سے ایک آدمی ایک دن اپنے ساتھیوں کے لئے کھانا پکاتا تھا میری باری تھی تو میں نے کہا اے ابوہریرہ! (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آج میری باری ہے۔ پس وہ (سب ساتھی) گھر آگئے لیکن کھانا ابھی تک تیار نہ ہوا تھا۔ تو میں نے کہا اے ابوہریرہ! کاش آپ ہمیں کھانا تیار ہونے تک رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث بیان کردیتے۔ تو انہوں نے کہا فتح مکہ کے دن ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے خالد بن ولید کو دائیں طرف لشکر پر اور زبیر کو بائیں طرف کے لشکر پر اور ابوعبیدہ کو پیدل لشکر پر امیر مقرر کر کے وادی کے اندر روانہ فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ میرے پاس انصار کو بلاؤ میں نے انہیں بلایا تو وہ دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا اے انصار کی جماعت کیا تم قریش کے کمینے لوگوں کو دیکھ رہے ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا انہیں دیکھ لو جب کل تم ان سے مقابلہ کرو تو انہیں کھیتی کی طرح کاٹ دینا۔ آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھ کر اشارہ فرمایا اور فرمایا تمہارے ملنے کی جگہ صفا ہے اس دن ان کا جو شخص بھی انصار کو ملا اسے انصار نے سلا دیا اور رسول اللہ ﷺ کوہ صفا پر چڑھے اور انصار نے حاضر ہو کر صفا کو گھیر لیا۔ پس ابوسفیان نے حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول قریش کی تمام جماعتیں ختم ہوگئیں آج کے بعد کوئی قریشی نہ ہوگا ابوسفیان نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اعلان فرمایا جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے اسے امن ہوگا اور جو ہتھیار ڈال دے وہ بھی مامون ہوگا اور جو اپنا دروازہ بند کرلے وہ بھی بحفاظت رہے گا۔ انصار نے کہا (آپ ﷺ ایسے آدمی ہیں جنہیں اپنے خاندان کے ساتھ نرمی اور اپنے وطن کی محبت پیدا ہوگئی ہے اور اللہ کے رسول پر وحی نازل ہوئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم نے یہ کہا تھا کہ اس آدمی ﷺ کو اپنے خاندان کے ساتھ نرمی کرنے اور اپنے وطن کی محبت پیدا ہوگئی ہے۔ کیا تم جانتے ہو اس وقت میرا نام کیا ہوگا؟ آپ ﷺ نے تین بار یہ فرمایا کہ میں محمد ﷺ ہوں، اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔ میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ میرا جینا تمہارے ساتھ اور میرا مرنا بھی تمہارے ساتھ ہوگا۔ انصار نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم نے یہ بات صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ محبت کی حرص میں ہی کی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔
It has been narrated on the authority ofAbdullah bin Rabah who said: We came to Muawiyah bin Abu Sufyan (RA) as a deputation and Abu Hurairah (RA) was among us. Each of us would prepare food for his companions turn by turn for a day. (Accordingly) when it was my turn I said: Abu Hurairah (RA) , it is my turn today. So they came to my place. The food was not yet ready, so I said to Abu Hurairah (RA) : I wish you could narrate to us a tradition from the Messenger of Allah ﷺ until the food was ready. (Complying with my request) Abu Hurairah (RA) said: We were with the Messenger of Allah ﷺ on the day of the Conquest of Makkah. He appointed Khalid bin Walid as commander of the right flank, Zubair as commander of the left flank, and Abu Ubaida as commander of the foot-soldiers (who were to advance) to the interior of the valley. He (then) said: Abu Hurairah (RA) , call the Ansar to me. So I called out to them and they came hurriedly. He said: O ye Assembly of the Ansaar, do you see the ruffians of the Quraish? They said: Yes. He said: See, when you meet them tomorrow, wipe them out. He hinted at this with his hand, placing his right hand on his left and said: You will meet us at as-Safa. ( Abu Hurairah (RA) continued): Whoever was seen by them that day was put to death. The Messenger of Allah ﷺ ascended the mount of as-Safa. The Ansar also came there and surrounded the mount. Then came Abu Sufyan (RA) and said: Messenger ot Allah, the Quraish have perished. No member of the Quraish tribe will survive this day. The Messenger of Allah ﷺ said: Who enters the house of Abu Safyan will be safe, who lays down arms will be safe, who locks his door will be safe. (Some of) the Ansar said: (After all) the man has been swayed by tenderness towards his family and love for his city. At this, Divine inspiration descended upon the Messenger of Allah ﷺ . He said: You were saying that the man has been swayed by tenderness towards his family and love for his city. Do you know what my name is? I am Muhammad, the bondman of God and His Messenger. (He repeated this thrice.) I left my native place for the sake of Allah and joined you. So I will live with you and die with you. Now the Ansar said: By God, we said (that) only out of our greed for Allah and His Messenger. He said: Allah and His Apostle ﷺ testify to you and accept your apology.
Top