صحيح البخاری - نماز قصر کا بیان - حدیث نمبر 305
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ دَخَلَ شَبَابٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ بِمِنًی وَهُمْ يَضْحَکُونَ فَقَالَتْ مَا يُضْحِکُکُمْ قَالُوا فُلَانٌ خَرَّ عَلَی طُنُبِ فُسْطَاطٍ فَکَادَتْ عُنُقُهُ أَوْ عَيْنُهُ أَنْ تَذْهَبَ فَقَالَتْ لَا تَضْحَکُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاکُ شَوْکَةً فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا کُتِبَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر منصور ابراہیم، حضرت اسود سے روایت ہے کہ قریش کے کچھ نوجوان سیدہ عائشہ ؓ کی خدمت میں آئے اور حضرت عائشہ ؓ اس وقت منیٰ میں تھیں اور وہ نوجوان ہنس رہے تھے سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا تم کیوں ہنس رہے ہو وہ نوجوان کہنے لگے کہ فلاں آدمی خیمہ کی رسی پر گرپڑا ہے اور اس کی گردن یا اس کی آنکھ جاتے جاتے ہی بچی حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا تم مت ہنسو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا جس مسلمان کو کوئی کانٹا یا کانٹے سے بڑھ کر کوئی چیز لگ گئی ہو تو اس کے بدلے میں اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔
Aswad reported that some young men from the Quraish visited Aisha as she was in Mina and they were laughing. She said: What makes you laugh? They said: Such and such person stumbled against the rope of the tent and he was about to break his neck or lose his eyes. She said: Dont laugh for I heard Allahs Messenger ﷺ as saying: If a Muslim runs a thorn or (gets into trouble) severe than this, there is assured for him (a higher) rank and his sins are obliterated.
Top