صحيح البخاری - عیدین کا بیان - حدیث نمبر 7466
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا ابْنَ أَخِي صَلَّيْتُ سَنَتَيْنِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ کُنْتَ تَوَجَّهُ قَالَ حَيْثُ وَجَّهَنِيَ اللَّهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَتَنَافَرَا إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْکُهَّانِ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ أَخِي أُنَيْسٌ يَمْدَحُهُ حَتَّی غَلَبَهُ قَالَ فَأَخَذْنَا صِرْمَتَهُ فَضَمَمْنَاهَا إِلَی صِرْمَتِنَا وَقَالَ أَيْضًا فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَإِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ مَنْ أَنْتَ وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا فَقَالَ مُنْذُ کَمْ أَنْتَ هَاهُنَا قَالَ قُلْتُ مُنْذُ خَمْسَ عَشَرَةَ وَفِيهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَتْحِفْنِي بِضِيَافَتِهِ اللَّيْلَةَ
ابوذر ؓ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی ابن ابی عدی، ابن عون حمید بن ہلال حضرت عبداللہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر ؓ نے فرمایا اے بھیجتے میں نبی کریم ﷺ کی بعثت سے دو سال پہلے نماز پڑھا کرتا تھا میں نے کہا تو اپنا رخ کس طرف کرتا تھا انہوں نے کہا جہاں اللہ تعالیٰ میرا رخ فرما دیا کرتے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ دونوں کاہنوں میں سے ایک آدمی کے پاس گئے اور میرا بھائی برابر اس کی تعریف کرتا رہا یہاں تک کہ اس پر غالب آگیا پس ہم نے اس سے اونٹ لے لیا اور انہیں اپنے اونٹوں کے ساتھ ملا لیا اس حدیث میں اضافہ بھی ہے کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیھچے دو رکعتیں ادا کیں پس میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور میں لوگوں میں سب سے پہلے ہوں جس نے آپ ﷺ کو اسلام کے مطابق سلام کیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ پر سلامتی ہو آپ ﷺ نے فرمایا تجھ پر بھی سلامتی ہو تو کون ہے؟ اور یہ بھی اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم کب سے یہاں ہو؟ میں نے عرض کیا پندرہ دن سے اور مزید یہ ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا انہیں رات کی مہمان نوازی کے لئے میرے ساتھ کردیں۔
Abdullah bin Samit reported that Abu Dharr (RA) said: Son of my brother, I used to observe prayer two years before the advent of Allahs Apostle ﷺ . I said: To which direction did you turn your face? He said: To which Allah directed me to turn my face. The rest of the hadith is the same but with this addition that they went to a Kahin and his brother Unais began to praise him until he (in verses declared) him (Unais) as winner (in the contest of poetry), and so we got his camels, mixed them with our camels, and there is in this hadith also these words that Allahs Apostle ﷺ came there and he circumambulated the House and observed two Rakahs of prayer behind the Station (of Ibrahim). I came to him and I was the first amongst persons to greet him with Assalam-o-Alaikum, and I said to Allahs Messenger Let there be peace upon you. And he said: Let there be peace upon you too; who are you? And in the hadith (these words are) also found: Since how long have you been here? And Abu Bakr (RA) said: Let him be my guest tonight.
Top