صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 69
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَکَّةَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ جَائَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَی السَّمَائِ فَلَمَّا جِئْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام لِخَازِنِ السَّمَائِ الدُّنْيَا افْتَحْ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ قَالَ هَلْ مَعَکَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِيَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَفَتَحَ قَالَ فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا فَإِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ قَالَ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَکَی قَالَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَکَی قَالَ ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ قَالَ فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَائِ الدُّنْيَا فَفَتَحَ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَذَکَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَاوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَعِيسَی وَمُوسَی وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَلَمْ يُثْبِتْ کَيْفَ مَنَازِلُهُمْ غَيْرَ أَنَّهُ ذَکَرَ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ قَالَ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ ثُمَّ مَرَّ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا إِدْرِيسُ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَی قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَی فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَا يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَرَجَ بِي حَتَّی ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًی أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَی أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَرَجَعْتُ بِذَلِکَ حَتَّی أَمُرَّ بِمُوسَی فَقَالَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام مَاذَا فَرَضَ رَبُّکَ عَلَی أُمَّتِکَ قَالَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ لِي مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَرَاجِعْ رَبَّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ ذَلِکَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ شَطْرَهَا قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ ذَلِکَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی نَأْتِيَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ قَالَ ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤَ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْکُ
اللہ کے رسول ﷺ کا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور فرض نمازوں کا بیان
حرملہ بن یحییٰ تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب انس بن مالک ؓ، ابوذر ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں مکہ میں تھا کہ میرے گھر کی چھت کھولی گئی پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اترے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا پھر ایک سونے کا طشت حکمت اور ایمان سے بھر کر لائے اس کو میرے سینہ میں رکھا پھر اس کو جوڑ دیا، پھر حضرت جبرائیل نے میرا ہاتھ پکڑا اور پھر آسمان کی طرف چڑھے پھر جب ہم آسمان دنیا پر آئے تو جبرائیل نے آسمان کے پہرے دار سے کہا دروازہ کھولئے اس نے کہا کون؟ کہا جبرائیل اس نے پوچھا کیا تیرے ساتھ کوئی ہے؟ کہا ہاں میرے ساتھ محمد ﷺ ہیں اس نے پوچھا کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں پھر فرشتے نے دروازہ کھولا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک آدمی ہے اس کے دائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے اور اس کے بائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے جب وہ آدمی اپنے دائیں طرف دیکھتا ہے تو ہنستا ہے اور اپنے بائیں طرف دیکھتا ہے تو روتا ہے اس نے مجھے دیکھ کر فرمایا خوش آمدید اے نیک نبی اور اے نیک بیٹے! آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے کہا کہ یہ کون ہیں حضرت جبرائیل نے کہا کہ یہ آدم (علیہ السلام) ہیں اور ان کے دائیں طرف جنتی اور بائیں طرف والے دوزخی ہیں اس لئے جب دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر حضرت جبرائیل مجھے دوسرے آسمان کی طرف لے گئے اور اس کے پہرے دار سے کہا دروازہ کھولئے آپ نے فرمایا کہ دوسرے آسمان کے پہرے دار نے بھی وہی کچھ کہا جو آسمان دنیا کے پہرے دارے نے کہا تھا پھر اس نے دروازہ کھولا حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی آسمانوں پر حضرت آدم (علیہ السلام) حضرت ادریس حضرت عیسیٰ حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات ہوئی اور یہ ذکر نہیں فرمایا کہ کس آسمان پر کس نبی سے ملاقات ہوئی البتہ یہ بتلایا کہ پہلے آسمان پر حضرت آدم سے اور چھٹے آسمان پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی پھر جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اور رسول اللہ ﷺ حضرت ادریس (علیہ السلام) کے پاس سے گزرے تو انہوں نے نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید کہا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ یہ کون ہیں جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا یہ حضرت ادریس (علیہ السلام) ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے کہا کہ یہ کون ہیں جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں آپ ﷺ نے فرمایا پھر میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گزرا آپ ﷺ نے فرمایا کہ نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید ہو! میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون ہیں جبرائیل نے کہا یہ حضرت عیسیٰ بن مریم ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے گزرا آپ نے فرمایا نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید ہو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون ہیں جبرائیل نے کہا کہ یہ حضرت ابراہیم ہیں ایک دوسری سند میں ابن شہاب اور ابن حزم نے کہا کہ ابن عباس اور ابوحبہ انصاری دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے معراج کرائی گئی یہاں تک کہ مجھے ایک بلند ہموار مقام پر چڑھایا گیا وہاں میں نے قدموں کی آواز سنی ابن حزم اور حضرت انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض فرمائیں آپ نے فرمایا کہ میں ان نمازوں کو لے کر لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا ان پر پچاس نمازیں فرض فرمائیں گئی ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اپنے رب کی طرف واپس جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے رب کی طرف واپس گیا تو اللہ نے اس میں سے کچھ نمازیں کم کردیں پھر جب موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف واپس آیا تو ان کو بتایا تو انہوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کی طرف جائیے آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی پھر میں اپنے رب کی طرف گیا تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں اور ثواب میں پچاس نمازوں کا ہی ملے گا اللہ عزوجل نے فرمایا میرے قول میں تبدیلی نہیں آتی پھر جب میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف واپس آیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر کہا کہ اپنے رب کی طرف جائیے تو میں نے کہا کہ اب مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر مجھے جبرائیل (علیہ السلام) لے گئے یہاں تک کہ ہم سدرۃ المنتہی پر آگئے جہاں ایسے ایسے رنگ چھائے ہوئے تھے کہ ہم نہیں جان سکے کہ وہ کیا ہیں آپ ﷺ نے فرمایا پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا جہاں موتیوں کے گنبد اور اس کی مٹی مشک کی تھی۔
Anas bin Malik (RA) reported: Abu Dharr (RA) used to relate that the Messenger of Allah ﷺ said: The roof of my house was cleft when I was in Makkah and Gabriel (علیہ السلام) descended and opened my heart and then washed it with the water of Zamzam. He then brought a gold basin full of wisdom and faith and after emptying it into my breast, he closed it up. Then taking me by he hand, he ascended with me to th heaven, and when we came to the lowest heaven, Gabriel (علیہ السلام) said to the guardian of the lowest heaven: Open. He asked who was there? He replied. It is Gabriel (علیہ السلام). He again asked whe he there was someone with him. He replied: Yes, it is Muhammad with me. He was asked if he had been sent for, He ( Gabriel (علیہ السلام)) said: Yes. Then he opened (the gate). When we ascended the lowest heaven (I saw) a man seated with parties on his right side and parties on his left side. When he looked up to his right, he laughed and when he looked to his left, he wept. He said: Welcome to the righteous apostle and the righteous son. I asked Gabriel (علیہ السلام) who he was and he replied: He is Adam علیہ السلام(peace be upon him) and these parties on his right and on his left are the souls of his descendants. Those of them on his right are the inmates of Paradise and the parties which are on his left side are the inmates of Hell; so when he looked towards his right side, he laughed, and when he looked towards his left side, he wept. Then Gabriel (علیہ السلام) ascended with me to the second heaven. He asked its guardian to open (its gate), and its guardian replied in the same way as the guardian of the lowest heaven had said. He (opened it). Anas bin Malik (RA) said: He (the Holy Prophet) mentioned that he found in the heavens Adam, Idris, Jesus, Moses (علیہ السلام) and Abraham (may peace be on all of them), but he did not ascertain as to the nature of their abodes except that he had found Adam علیہ السلامin the lowest heaven and Abraham in the sixth heaven. When Gabriel (علیہ السلام) and the Messenger of Allah ﷺ passed by Idris (peace be upon him) he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. He (the narrator) said: He then proceeded and said: Who is he? Gabriel (علیہ السلام) replied: It is Idris. Then I passed by Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) and he said: Welcome tothe righteous apostle and righteous brother. I said to ( Gabriel (علیہ السلام)): Who is he? He replied: It is Moses (علیہ السلام). Then I passed by Jesus and he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. I said (to Gabriel (علیہ السلام)): Who is he? He replied: Jesus, son of Mary. He (the Holy Prophet) said: Then I went to Ibrahim (peace be upon him). He said: Welcome to the righteous apostle and righteous son. I asked: Who is he? He ( Gabriel (علیہ السلام)) replied: It is Abraham. Ibn Shihab said: Ibn Hazm told me that Ibn Abbas and Abd Habba al-Ansari used to say that the Messenger of Allah ﷺ said: Thereafter he ascended with me till I was taken to such a height where I heard the scraping of the pens. Ibn Hazm and Anas told that the Messenger of Allah ﷺ said: Allah then made fifty prayers obligatory for my Ummah and I returned with that and passed by Moses (علیہ السلام). Moses (علیہ السلام), (peace be upon him) said: What has thy Lord enjoined on thy people? I said: Fifty prayers have been made obligatory on them. Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) said: Return to thy Lord, for thy Ummah would not be able to bear this burden. Then I came back to my Lord and He remitted a portion out of thut. I then again went to Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) and informed him about it He said: Return to thy Lord, for thy Ummah shall not be able to bear this burden. I then went back to my Lord and He said: They are five and at the same time fifty, and what has been said will not be changed. I then returned to Moses (علیہ السلام) and he said: Go back to thy Lord. whereupon I said: I feel ashamed of my Lord. Gabriel (علیہ السلام) then travelled with me till we came to the farthest lote-tree Many a colour had covered it which I do not know. Then I was admitted to Paradise and saw in it domes of pearls, and its soil of musk.
Top