سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 1228
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ
دلائل کے اظہار سے دل کو زیادہ اطمینان حاصل ہونے کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، سعید بن مسیب، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار مجھے دکھلا دیجئے کہ آپ مردوں کو کس طرح زندہ کریں گے اللہ نے فرمایا کیا تجھے اس بات کا یقین نہیں عرض کیا کیوں نہیں! یقین ہے، لیکن اس غرض سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے دل کو اطمینان ہوجائے آپ ﷺ نے فرمایا اور اللہ حضرت لوط (علیہ السلام) پر رحم فرمائے کہ وہ ایک مضبوط پایہ کی پناہ چاہتے تھے اور اگر میں اتنے عرصے تک قید رہتا جتنے عرصے تک حضرت یو سف (علیہ السلام) رہے تو میں بلا نے والے کے بلانے پر فورًا چلا جاتا۔
It is narrated on the authority of Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ observed: We have more claim to doubt than Ibrahim ﷺ when he said: My Lord! Show me how Thou wilt quicken the dead. He said: Believeth thou not? He said: Yes! But that my heart may rest at ease. He (the Holy Prophet) observed: May Lord take mercy on Lot, that he wanted a strong support, and had I stayed (in the prison) as long as Yusuf stayed, I would have responded to him who invited me.
Top