صحيح البخاری - ادب کا بیان - حدیث نمبر 776
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ مُعْتَمِرَيْنِ قَالَ وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ کَيْفَ يَأْتِي بِهَا فَقَالَ لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَأَضْحَيْتُ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَائَ قَالَ انْطَلِقْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ قَالَ فَذَکَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ فَقَالَ عَلَی الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا قَالَ فَمَضَی ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا قَالَ انْحَرْهَا ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَی صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْکُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِکَ
قربانی کا جانور چلتے چلتے جب راستے میں تھک جائے تو کیا کرے؟
یحییٰ بن یحیی، عبدالوارث بن سعید، ابی تیاح، حضرت موسیٰ بن سلمہ ؓ ہذلی ؓ فرماتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے چلے راوی کہتے ہیں کہ سنان کے ساتھ قربانی کا ایک اونٹ تھا جسے ہنکاتے ہوئے چلے جا رہے تھے راستے میں وہ اونٹ تھک کر ٹھہر گیا سنان کہنے لگے کہ اگر یہ اونٹ آگے نہ چلا تو میں کیا کروں گا؟ مجبورا کہنے لگے کہ اگر میں شہر پہنچ گیا تو اس بارے میں ضرور مسئلہ پوچھوں گا راوی کہتے ہیں کہ جب دوپہر کا وقت ہوا اور بطحا میں اترے تو وہ حضرت ابن عباس ؓ کی طرف چلے تاکہ ان سے اس سلسلہ میں بیان کریں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس جا کر ان سے قربانی کے اونٹ کا حال بیان کیا حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ قربانی کے سولہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ بھیجے اور اونٹوں کی خدمت پر اسے لگا دیا سنان نے عرض کیا کہ کیا وہ آدمی گیا اور پھر واپس لوٹ آیا؟ ابن عباس ؓ نے عرض کیا پھر وہ واپس لوٹ آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اگر اونٹوں میں سے کوئی تھک جائے تو میں کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا اسے ذبح کرو پھر اس کے گلے میں جو جوتیاں ہیں ان کو خون میں رنگ کر کوہان کے ایک پہلو پر بھی خون کا نشان لگا دینا اور تم اور نہ ہی تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی اس اونٹ کا گوشت کھائے۔
Musa bin Salama al-Hudhali reported: I and Sinan bin Salama proceeded to Makkah to perform Umrah. Sinan had a sacrificial camel with him which he was driving. The camel stopped in the way being completely exhausted and this state of it made him (Sinan) helpless. (He thought) if it stops proceeding further how he would be able to take it, along with him and said: I would definitely find out (the religious verdict) about it. I moved on in the morning and as we encamped at al-Batha, (Sinan) said: Come (along with me) to Ibn Abbas (RA) so that we should narrate to him (this incident), and he (Sinan) reported to him the incident of the sacrificial camel. He ( Ibn Abbas (RA) ) said: You have referred (the matter) to the well informed person. (Now listen) Allahs Messenger ﷺ sent sixteen sacrificial camels with a man whom he put in charge of them. He set out and came back and said: Messenger of Allah, what should I do with those who are completely exhausted and become powerless to move on, whereupon he said: Slaughter them, and dye their hoofs in their blood, and put them on the sides of their humps, but neither you nor anyone among those who are with you must eat any part of them.
Top