صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1136
حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرَيْنِ فَقَالَ أَمَا إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ قَالَ فَدَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ ثُمَّ غَرَسَ عَلَی هَذَا وَاحِدًا وَعَلَی هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
بول کی نجاست پر دلیل اور اس سے بچنے کے وجوب کے بیان میں
ابوسعیداشج، ابوکریب، محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، وکیع، اعمش، مجاہد، طاؤس، ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا دو قبروں پر گزر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور ان کو کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ان میں سے ایک شخص چغلی کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا پس آپ ﷺ نے سبز گیلی ٹہنی منگوائی اس کو دو ٹکڑوں میں توڑا پھر ایک اس قبر پر اور ایک اس قبر پر گاڑ دی پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا شاید کہ ان سے عذاب کم کیا جائے گا جب تک کہ یہ خشک نہیں ہوں گی۔
Ibn Abbas (RA) reported: The Messenger of Allah ﷺ happened to pass by two graves and said: They (their occupants) are being tormented, but they are not tormented for a grievous sin. One of them carried tales and the other did not keep himself safe from being defiled by urine. He then called for a fresh twig and split it into two parts, and planted them on each grave and then said: Perhaps, their punishment way be mitigated as long as these twigs remain fresh.
Top