صحيح البخاری - اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 3790
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً قَالَ فَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ قَالَ فَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ قَالَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِکَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمَيْنِ قَالَ لَيْتَ أَنَّ اللَّهَ قَوَّانَا لِذَلِکَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ قَالَ ذَاکَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ قَالَ ذَاکَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَيَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ قَالَ فَقَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانَ إِلَی رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ يُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَائَ فَقَالَ يُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ رِوَايَةِ شُعْبَةَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَسَکَتْنَا عَنْ ذِکْرِ الْخَمِيسِ لَمَّا نُرَاهُ وَهْمًا
ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استحباب کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، غیلان بن جریر، عبداللہ بن معبد زمانی، حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہ غصہ ہوگئے تو حضرت عمر ؓ عرض کرنے لگے ہم اللہ تعالیٰ کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد ﷺ کو رسول مانتے ہوئے راضی ہیں اور جو ہم نے بیعت کی اس بیعت پر بھی راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ سے صوم دہر (ساری عمر کے روزے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ سے دو دن کے روزے اور ایک دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کون اس کی طاقت رکهتا ہے؟ راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ سے ﷺ سے ایک دن روزہ اور دو دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ روزے میرے بھائی حضرت داؤد (علیہ السلام) کے ہیں راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ سے سوموار کے دن کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ دن ہے جس میں مجھے پیدا کیا گیا اور اسی دن مجھے مبعوث کیا گیا اسی دن مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہر مہینے تین روزے اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ساری عمر کے روزوں کے برابر ہے راوی کہتے ہیں آپ ﷺ سے عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا گزرے ہوئے سال اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے راوی کہتے ہیں کہ آپ سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ روزہ رکھنا گزرے ہوئے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے امام مسلم فرماتے ہیں اور اس حدیث میں شعبہ کی روایت میں ہے آپ ﷺ سے پیر اور جمعرات کے دن کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ہم جمعرات کے ذکر سے خاموش رہے کیونکہ ہم اس میں وہم خیال کرتے ہیں۔
Abu Qatadah (RA) al-Ansari (RA) reported that the Messenger of Allah ﷺ was asked about his fasting. The Messenger of Allah ﷺ felt annoyed. Thereupon Umar (RA) said: We are pleased with Allah as the Lord, with Islam as our Code of Life, with Muhammad as the Messenger and with our pledge (to you for willing and cheerful submission) as a (sacred) commitment. He was then asked about perpetual fasting, whereupon he said: He neither fasted nor did he break it, or he did not fast and he did not break it. He was then asked about fasting for two days and breaking one day. He (the Holy Prophet) said: And who has strength enough to do it? He was asked about fasting for a day and breaking for two days, whereupon he said: May Allah bestow upon us strength to do it. He was then asked about fasting for a day and breaking on the other, whereupon he said: That is the fasting of my brother David (peace be upon him). He was then asked about fasting on Monday, whereupon he said: It was the day on which I was born. on which I was commissioned with prophethood or revelation was sent to me, (and he further) said: Three days fasting every month and of the whole of Ramadan every year is a perpetual fast. He was asked about fasting on the day of Arafa (9th of DhuI-Hijja), whereupon he said: It expiates the sins of the preceding year and the coming year. He was asked about fasting on the day of Ashura (10th of Muharram), whereupon be said: It expiates the sins of the preceding year. Imam Muslim said (that in this hadith) there is a narration of Imam Shubah that he was asked about fasting on Monday and Thursday, but we (Imam Muslim) did not mention Thursday for we found it as an error (in reporting).
Top