سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 887
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ سَعِيدٌ وَذَکَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي حَدِيثِهِ هَذَا أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ کُفَّارُ مُضَرَ وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ اعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّکَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْغَنَائِمِ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عِلْمُکَ بِالنَّقِيرِ قَالَ بَلَی جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنْ الْقُطَيْعَائِ قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنْ التَّمْرِ ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنْ الْمَائِ حَتَّی إِذَا سَکَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ حَتَّی إِنَّ أَحَدَکُمْ أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ قَالَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ کَذَلِکَ قَالَ وَکُنْتُ أَخْبَؤُهَا حَيَائً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فِي أَسْقِيَةِ الْأَدَمِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَی أَفْوَاهِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا کَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ وَلَا تَبْقَی بِهَا أَسْقِيَةُ الْأَدَمِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ قَالَ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيکَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ
اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ﷺ اور شریعت کے احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اسکی طرف لوگوں کو بلانا اور دین کے بارے میں پوچھنا یاد رکھنا اور دوسروں کو اسکی تبلیغ کرنا
یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ ؓ نے فرمایا کہ مجھ سے اس شخص نے روایت نقل کی ہے جو قبیلہ عبدالقیس کے وفد سے ملا تھا وہ وفد جو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، حضرت سعید کہتے ہیں کہ انہوں نے ابونضرہ کے واسطہ سے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت بیان کی کہ قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان قبیلہ مضر کے کفار حائل ہیں اس لئے حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور مہینوں میں ہم آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوسکتے اس لئے آپ ﷺ ہمیں ایسا حکم دیں جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ والوں کو بھی اس پر عمل کرنے کا حکم دیں اور اس کے ذریعے ہم جنت میں داخل ہوجائیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کے کرنے کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرو اور چار باتوں سے میں تم کو منع کرتا ہوں۔ کدو کی تونبی، سبز گھڑا، روغن قیر ملا ہوا برتن، لکڑی کا کٹھلا، وفد کے لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ کیا آپ ﷺ کو معلوم ہے کہ کٹھلا کیا ہوتا ہے اور کس کام آتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہاں لکڑی کو کھود کر تم لوگ اس میں کھجوریں ڈال کر پانی ملاتے ہو جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو پھر تم اس کو پی لیتے ہو اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ نشہ میں تم میں سے کوئی اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارنے لگتا ہے، راوی نے کہا لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا اس کو اس نشہ کی بدولت زخم لگ چکا تھا اس نے کہا میں اس کو رسول اللہ ﷺ سے شرم کے مارے چھپاتا تھا، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ پھر ہم کس برتن میں پانی پئیں آپ ﷺ نے فرمایا چمڑے کے مشکوں میں جن کا منہ باندھا جاتا ہے، لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ ہمارے علاقے میں چوہے بہت ہیں چمڑے کی مشکیں نہیں رہ سکتیں، آپ ﷺ نے فرمایا اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں پھر رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار اشج سے فرمایا تمہارے اندر دو خصلتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے عقلمندی اور بردباری۔
It is reported on the authority of Qatada that one among the delegates of the Abdul-Qais tribe narrated this tradition to him. Said said that Qatada had mentioned the name of Abu Nadra on the authority of Abu Said Khudri who narrated this tradition: That people from the- tribe of Abdul-Qais came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, we belong to the tribe of Rabiah and there live between you and us the unbelievers of the Mudar tribe and we find it impossible to come to you except in the sacred months; direct us to a deed which we must communicate to those who have been left behind us and by doing which we may enter heaven. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: I enjoin upon you four (things) and forbid you to do four (things): worship Allah and associate none with Him, establish prayer, pay Zakat, and observe the fast of Ramadan, and pay the fifth part out of the booty. And I prohibit you from four (things): dry gourds, green-coloured jars, hollowed stumps of palm-trees, and receptacles. They (the members of the delegation) said: Do you know what al-naqir is? He replied: Yes, it is a stump which you hollow out and in which you throw small dates. Said said: He (the Holy Prophet) used the word tamar (dates). (The Holy Prophet ﷺ then added): Then you sprinkle water over it and when its ebullition subsides, you drink it (and you are so intoxicated) that one amongst you, or one amongst them (the other members of your tribe, who were not present there) strikes his cousin with the sword. He (the narrator) said: There was a man amongst us who had sustained injury on this very account due to (intoxication), and he told that he tried to conceal it out of shame from the Messenger of Allah ﷺ . I, however, inquired from the Messenger of Allah ﷺ (it we discard those utensils which you have forbidden us to use), then what type of vessels should be used for drink? He (the Holy Prophet) replied: In the waterskin the mouths of which are tied (with a string). They (again) said: Prophet ﷺ of Allah, our land abounds in rats and water-skins cannot remain preserved. The holy Prophet ﷺ of Allah ﷺ said: (Drink in water-skins) even if these arenibbled by rats. And then (addressing) al-Ashajj of Abdul-Qais he said: Verily, you possess two such qualities which Allah loves: insight and deliberateness.
Top