صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 4475
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ جَلَبَةَ خَصْمٍ بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَهُمْ أَنْ يَکُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَحْمِلْهَا أَوْ يَذَرْهَا
حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ ام المومینن نبی کریم ﷺ کی زوجہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جھگڑے والے کا شور اپنے حجرہ کے دروازے پر سنا تو ان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا میں بشر ہوں اور بیشک میرے پاس ایک مقدمہ والا آتا ہے اور ہوسکتا ہے ان میں سے ایک دوسرے سے اپنی بات اچھے انداز سے پہنچانے والا ہو۔ تو میں یہ گمان کروں کہ وہ سچا ہے اور میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں پس میں جس کے حق میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کروں تو وہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے پس وہ اسے اٹھا لے یا چھوڑ دے۔
Umm Salamah, the wife of Allahs Apostle ﷺ , reported that Allahs Messenger ﷺ heard the clamour of contenders at the door of his apartment. He went to them, and said: I am a human being and the claimants bring to me (the dispute) and perhaps some of them are more eloquent than the others. I judge him to be on the right, and thus decide in his favour. So he whom I, by my judgment, (give the undue share) out of the right of a Muslim, I give him a portion of Fire; he may burden himself with it or abandon it.
Top