صحیح مسلم - وضو کا بیان - حدیث نمبر 3238
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَی الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَائِ وَصَلَاةُ الْفَجْرِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَی قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ
نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت اور اس کے چھوڑنے میں سخت وعید اور اس کے فرض کفایہ ہونے کے بیان میں
ابن نمیر، اعمش، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ منافقوں پر سب سے زیادہ بھاری نماز عشاء اور فجر کی نماز ہے اور اگر وہ جان لیں کہ ان نمازوں میں کتنا اجر ہے تو یہ ان نمازوں کو پڑھنے کے لئے ضرور آئیں اگرچہ ان کو گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے اور میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ میں نماز کا حکم دوں پھر وہ قائم کی جائے پھر میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ایسے لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چلوں کہ لکڑیوں کے ڈھیر ان کے ساتھ ہو ان لوگوں کی طرف جو (جان بوجھ کر) نماز میں حاضر نہیں ہوتے ان کے گھروں کو آگ کے ساتھ جلا ڈالوں۔
Abu Hurairah (RA) reported Allahs Messenger ﷺ as saying: The most burdensome prayers for the hypocrites are the night prayer and the morning prayer. If they were to know the blessings they have in store, they would have come to them, even though crawling, and I thought that I should order the prayer to be commenced and command a person to lead people in prayer, and I should then go along with some persons having a fagot of fuel with them to the people who have not attended the prayer (in congregation) and would burn their houses with fire.
Top