صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1463
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يَقُولُا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَکَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَی فَقَالَ أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ
صبح کی نماز (فجر) کو اس کے اول وقت میں پڑھنے اور اس میں قرأت کی مقدار کے بیان میں۔
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، سیار بن سلامہ، حضرت ابوبرزہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عشاء کی نماز کو آدھی رات تک دیر سے پڑھنے کی کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے اور نماز سے پہلے سونے کو اور نماز کے بعد باتیں کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے شعبہ کہتے ہیں کہ پھر میں اس سے ملا تو انہوں نے فرمایا یا تہائی رات تک۔
Sayyar bin Salama reported: I heard Abu Barza saying that the Messenger of Allah ﷺ did not mind some delay in the Isha prayer even up to the midnight and he did not like sleeping before (observing it) and talking after it. Shubah said: I again met him (Sayyar bin Salama) for the second time and he said: Even up to the third (part) of the night.
Top