صحيح البخاری - قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2395
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمَقْبُرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَ وَالِدَهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَعْزِلُ عَنْ امْرَأَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ تَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ الرَّجُلُ أُشْفِقُ عَلَی وَلَدِهَا أَوْ عَلَی أَوْلَادِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ ذَلِکَ ضَارًّا ضَرَّ فَارِسَ وَالرُّومَ و قَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ إِنْ کَانَ لِذَلِکَ فَلَا مَا ضَارَ ذَلِکَ فَارِسَ وَلَا الرُّومَ
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابن نمیر، عبداللہ بن یزید حیوہ، عیاش بن عباس، حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا اس عورت کے بچے یا اولاد پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر یہ نقصان وہ ہوتا تو فارس و روم والوں کو نقصان ہوتا زہیر نے اپنی روایت میں کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اہل روم وفارس کو تکلیف دہ اور ضرر رساں ثابت ہوتا۔
Sad bin Abu Waqqas (RA) reported that a person came to Allahs Messenger ﷺ and said: I do azl with my wife. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Why do you do that? The person said: I fear harm to her child or her children. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: If that were harmful it would harm the Persians and the Greeks.
Top