صحيح البخاری - حیض کا بیان - حدیث نمبر 4932
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ أُخْتِ عُکَّاشَةَ قَالَتْ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ وَهُوَ يَقُولُ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَی عَنْ الْغِيلَةِ فَنَظَرْتُ فِي الرُّومِ وَفَارِسَ فَإِذَا هُمْ يُغِيلُونَ أَوْلَادَهُمْ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ ذَلِکَ شَيْئًا ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ عَنْ الْمُقْرِئِ وَهِيَ وَإِذَا الْمَوْئُودَةُ سُئِلَتْ
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
عبیداللہ بن سعید، محمد بن ابی عمر، سعید بن ابی ایوب، ابواسود، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اخت عکاشہ ؓ کی بہن سے روایت ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ ﷺ فرما رہے تھے میں نے غیلہ سے منع کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا پس میں نے اہل روم وفارس میں دیکھا کہ ان کی اولادیں غیلہ کرتی ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ پوشیدہ طور پر زندہ درگور کرنا ہے عبیداللہ نے اپنی حدیث میں مقری سے (وَإِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ ) اضافہ ذکر کیا ہے۔
Judama daughter of Wahb, sister of Ukkasha (Allah be pleased with her) reported: I went to Allahs Messenger ﷺ along with some persons and he was saying: I intended to prohibit cohabitation with the suckling women, but I considered the Greeks and Persians, and saw that they suckle their children and this thing (cohabitation) does not do any harm to them (to the suckling women). Then they asked him about azl, whereupon he said. That is the secret (way of) burying alive, and Ubaidullah has made this addition in the hadith transmitted by al-Muqri and that is: "When the one buried alive is asked."
Top