صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 4564
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ قَالَ لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ فَاذْکُرْهَا عَلَيَّ قَالَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّی أَتَاهَا وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا قَالَ فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي حَتَّی مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَهَا فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي وَنَکَصْتُ عَلَی عَقِبِي فَقُلْتُ يَا زَيْنَبُ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُکِ قَالَتْ مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّی أُوَامِرَ رَبِّي فَقَامَتْ إِلَی مَسْجِدِهَا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ قَالَ فَقَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أَخْبَرَنِي قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ فَأَلْقَی السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَنَزَلَ الْحِجَابُ قَالَ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ
سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن حاتم بن میمون و بہز و محمد بن رافع و ابونضر و ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جب حضرت زینب ؓ کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید سے فرمایا کہ زینب ؓ سے میرا ذکر کرو زید ؓ گئے یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچے اور وہ آٹے کا خمیر کر رہی تھیں زید کہتے ہیں جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت آئی یہاں تک کہ مجھ میں ان کی طرف دیکھنے کی طاقت نہ تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کا ذکر کیا تھا چناچہ میں نے ان سے پیٹھ پھیری اور اپنی ایڑیوں پر لوٹا پھر میں نے کہا اے زینب! رسول اللہ ﷺ نے آپ کی طرف پیغام بھیجا ہے اور آپ ﷺ تجھے یاد کرتے ہیں اس نے کہا میں کچھ بھی نہیں کرسکتی اس وقت تک جب تک کہ میرے رب کا حکم نہ آئے استخارہ کرلوں اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑی ہوگئی اور قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ ان کے پاس بغیر اجازت آئے پھر آپ ﷺ نے کہا جو کہا اور ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا اور جب دن چڑھ گیا تو لوگ کھا کر چلے گئے اور باقی لوگوں نے گھر میں ہی کھانے کے بعد گفتگو کرنا شروع کردی پس رسول اللہ ﷺ تشریف لے چلے اور میں آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلا پس آپ ﷺ اپنی ازواج کے حجرات کی طرف گئے انہیں سلام کیا اور انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں میں نے آپ ﷺ کو خبر دی کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ ﷺ نے مجھے خبر دی آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوئے اور میں نے آپ ﷺ کے ساتھ داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور آیت حجاب نازل ہوئی کہتے ہیں قوم کو نصیحت کی گئی جو کرنا تھی اس آیت کے ذریعے۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33۔ الأحزاب: 53) آیت نازل ہوئی یعنی نبی ﷺ کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے بلایا جائے برتنوں کو دیکھنے والے نہ ہو۔ اللہ حق بات کہنے سے حیاء نہیں فرماتا۔
Anas (RA) reported: When the Iddah of Zainab was over, Allahs Messenger ﷺ said to Zaid to make a mention to her about him. Zaid went on until he came to her and she was fermenting her flour. He (Zaid) said: As I saw her I felt in my heart an idea of her greatness so much so that I could not see towards her (simply for the fact) that Allahs Messenger ﷺ had made a mention of her. So I turned my back towards her, and I turned upon my heels, and said: Zainab, Allahs Messenger ﷺ has sent (me) with a message to you. She said: I do not do anything until I solicit the will of my Lord. So she stood at her place of worship and the (verse of) the Quran (pertaining to her marriage) were revealed, and Allahs Messenger ﷺ came to her without permission. He (the narrator) said: I saw that Allahs Messenger ﷺ served us bread and meat until it was broad daylight and the people went away, but some persons who were busy in conversation stayed on in the house after the meal. Allahs Messenger ﷺ also went out and I also followed him, and he began to visit the apartments of his wives greeting them (with the words): As-Salamu alaikum, and they would say: Allahs Messenger, how did you find your family (hadrat Zainab)? He (the narrator) stated: I do not know whether I had informed him that the people had gone out or he (the Holy Prophet) informed me (about that). He moved on until he entered the apartment, and I also went and wanted to enter (the apartment) along with him, but he threw a curtain between me and him, as (the verses pertaining to seclusion) had been revealed, and people were instructed in what they had been instructed. Ibn Rafii had made this addition in his narration: "O you who believe, enter not the houses of the Prophet ﷺ unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished..." to the words"... Allah forbears not from the truth."
Top