سنن النسائی - قسامت کے متعلق - حدیث نمبر 4715
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَا يَمْلِکُ دَمْعَهُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا کَرَاهِيَةُ أَنْ يَتَشَائَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَکْرٍ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ
مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبد ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، حمزہ بن عبداللہ بن عمر، عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں داخل ہوئے تو فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر ؓ نرم دل آدمی ہیں جب قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو اپنے آنسوؤں کو روک نہیں سکتے اگر آپ ﷺ ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دیں تو مناسب ہوگا۔ سیدہ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میرے لئے سوا اس بات کے کوئی بات پیش نظر نہ تھی کہ لوگ بد شگونی لیں گے اس سے جو سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی جگہ کھڑا ہوگا فرماتی ہیں کہ میں نے دو یا تین مرتبہ اصرار کیا لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر ہی لوگوں کو نماز پڑھائیں اور تم یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو۔
Aisha reported: When the Messenger of Allah ﷺ came to my house, he said: Ask Abu Bakr (RA) to lead people in prayer. Aisha narrated: I said, Messenger of Allah, Abu Bakr (RA) is a man of tenderly feelings; as he recites the Quran, he cannot help shedding tears: so better command anyone else to lead the prayer. By Allah, there is nothing disturbing in it for me but the idea that the people may not take evil omen with regard to one who is the first to occupy the place of the Messenger of Allah ﷺ . I tried to dissuade him (the Holy Prophet) twice or thrice (from appointing my father as an Imam in prayer), but he ordered Abu Bakr (RA) to lead the people in prayer and said: You women are like those (who had) surrounded Yusuf.
Top