سنن ابو داؤد - دیت کا بیان - حدیث نمبر 3277
حدیث نمبر: 2038
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَعْدًا وَجَدَ عَبِيدًا مِنْ عَبِيدِ الْمَدِينَةِ يَقْطَعُونَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ مَتَاعَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ يَعْنِي لِمَوَالِيهِمْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُقْطَعَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَطَعَ مِنْهُ شَيْئًا فَلِمَنْ أَخَذَهُ سَلَبُهُ.
مدینہ کے حرم کا بیان
سعد ؓ کے غلام سے روایت ہے کہ سعد نے مدینہ کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے پایا تو ان کے اسباب چھین لیے اور ان کے مالکوں سے کہا: میں نے رسول اللہ کو منع کرتے سنا ہے کہ مدینہ کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، آپ نے فرمایا ہے: جو کوئی اس میں کچھ کاٹے تو جو اسے پکڑے اس کا اسباب چھین لے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ٣٩٥١) (صحیح) (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، مؤلف کی سند میں دو علتیں ہیں: صالح کا اختلاط اور مولی لسعد کا مبہم ہونا )
وضاحت: ١ ؎: یہ جھڑکی اور ملامت کے طور پر ہے، پھر اسے واپس دیدے، اکثر علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض علماء نے کہا ہے کہ نہ دے۔
Top