صحیح مسلم - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 6530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَجَّهَ هَاهُنَا قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَی أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ قَالَ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ يُرِيدُ أَخَاهُ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ أَذِنَ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَعْنِي أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ فَحَرَّکَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُهُ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُکَ قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکٌ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ
حضرت عثمان بن عفان ؓ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن مسکین یمامی یحییٰ بن حسان، سلیمان ابن بلال شریک بن ابی نمر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ آج میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہوں گا اور سارا دن آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ مسجد میں آئے اور نبی کریم ﷺ کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام ؓ نے کہا کہ آپ ﷺ اس طرف نکلے ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ میں اس دروازے پر بیٹھ گیا اور وہ دروازہ لکڑی کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ نے وضو فرمایا تو میں آپ کی طرف گیا، دیکھا کہ آپ بئر اریس پر تشریف فرما ہیں اور اس کے کنارے پر اپنی پنڈلیاں مبارک کھول کر کنوئیں میں لٹکائی ہوئی ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے آپ پر سلام کیا پھر میں واپس ہو کر دروازے کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آج میں رسول اللہ ﷺ کا دربان بنوں گا (اسی دوران) حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے فرمایا ابوبکر، میں نے کہا، ٹھہریں، حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ پھر میں گیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! یہ ابوبکر ؓ ہیں اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، راوی کہتے ہیں کہ پھر میں آیا اور میں نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا تشریف لے آئیں اور رسول اللہ ﷺ آپ کو جنت کی خوشبخری دیتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور کنوئیں کے کنارے آپ کے دائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے، جس طرح کے نبی ﷺ نے کیا ہوا تھا اور اپنی پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے، پھر میں واپس لوٹا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی کو وضو کرتے ہوئے چھوڑ آیا تھا اور وہ میرے پاس آنے والا تھا تو میں نے (اپنے دل میں کہا) کہ اگر اللہ تعالیٰ میرے اس بھائی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے گا تو وہ اسے بھی لے آئے گا، تو میں نے دیکھا کہ ایک انسان نے دروازہ کو ہلایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عمر بن خطاب میں نے عرض کیا ٹھہریں، پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ پر سلام کیا اور میں نے عرض کیا یہ حضرت عمر ؓ آپ سے اجازت مانگتے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری بھی دے دو، پھر میں حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور میں نے کہا، آپ کو اجازت ہے اور رسول اللہ ﷺ نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ تشریف لائے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کنوئیں کے کنارے پر آپ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور حضرت عمر ؓ نے بھی اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے پھر میں لوٹ گیا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں نے کہا اگر اللہ فلاں کے ساتھ (ساتھ) میرے بھائی سے بھی بھلائی چاہے گا تو اسے بھی لے آئے گا، پھر ایک انسان آیا اور اس نے دروازے کو ہلایا تو میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عثمان بن عفان، میں نے عرض کیا ٹھہریں! حضرت ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو حضرت عثمان ؓ کے آنے کی خبر دی تو آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، اس بلویٰ کے ساتھ کہ جو نا کو پہنچے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں آیا اور میں نے کہا آپ تشریف لائیں اور رسول اللہ ﷺ نے آپ کو بلویٰ کے ساتھ جنت کی خوشخبری دی ہے کہ جو آپ کو پہنچے گا، حضرت ابوموسیٰ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان ؓ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کنوئیں کے کنارے اس طرف جگہ نہیں ہے تو وہ آپ کے ساتھ دوسری طرف بیٹھ گئے، شریک کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب ؓ فرماتے ہیں کہ میں اس سے سمجھا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح سے ہوں گی۔
Abu Musa Ashari reported that he performed ablution in his house and then came out saying: I would remain with Allahs Messenger ﷺ the whole day long. He came to the mosque, and asked about Allahs Apostle ﷺ . They (his Companions) said: He has gone in this direction. He (Abu Musa Ashari) said: I followed his steps asking about him until I came to Bir Aris (it is a well in the suburb of Madinah). I sat by its wooden door until Allahs Messenger ﷺ had relieved himself and then performed ablution. I went to him and he was sitting with his shanks uncovered hp to the knees and his legs dangl- ing in that well. I offered him salutations. I then came back and sat at the door as if I had been a chamberlain at the door of Allahs Messenger ﷺ that day. There came Abu Bakr (RA) and knocked the door and I said: Who is it? He said: This is Abu Bakr. I said: Wait, please. I went and said: Allahs Messenger, here is Abu Bakr (RA) seeking permission. Thereupon he said: Admit him and give him glad tidings of Paradise. I came and I said to Abu Bakr (RA) to get in (and also told him) that Allahs Messenger ﷺ was giving him the glad tidings of Paradise. Abu Bakr (RA) got in and sat on the right side of Allahs Messenger ﷺ and dangled his feet in the well as Allahs Messenger ﷺ had done, and he uncovered his shanks. I then returned and sat there and I had left my brother as he had been performing ablution and he was to meet me and I said: If Allah would intend goodness for such and such he would intend goodness for his brother and He would bring him. I was thinking this that a person stirred the door. I said: Who is it. He said: This is Umar bin , Khattab. I said: Wait. Then I came to Allahs Messenger ﷺ , greeted him and said: Here is Umar seeking your. permission to get in. Thereupon he said: Let him come in and give him glad tid- ings of Paradise. I came to Umar and said: There is permission for you and glad tidings for you from Allahs Messenger ﷺ for Paradise. He got in and sat on the left side of Allahs Messenger ﷺ with his feet dangling in the well. I then returned and sat and said: If Allah would intend goodness for such and such (that is for his brother), He would bring him. And I was contemplat- ing over it that a man stirred the door and I said: Who is it? He said: This is Uthman bin Affan. I said: Wait, please. I then came to Allahs Messenger ﷺ and informed him. and he said: Admit him and give him glad tidings (and inform) him of the turmoil which he shall have to face. I came and said: Get in, Allahs Messenger ﷺ gives you the glad tidings of Paradise along with the trial which you shall have to face. He got in and saw the elevated plan round the well fully occupied. He sat on the other side. Sharik said that Said bin al-Musayyib reported: I drew a conclusion from it that their groves would be (in this very state, the graves of Hadrat Abu Bakr, Umar Faruq by the tide of the Holy Prophet ﷺ [may peace be upon him] and the grave of Hadrat Uthman away from their graves).
Top