صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5180
حدیث نمبر: 7532
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَيْ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَيْ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَهَا:‏‏‏‏ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ‏‏‏‏ 68 ‏‏‏‏ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ سورة الفرقان آية 68-69.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ رسول پہنچا دیجئے جو آپ پر آپ کے رب کی طرف سے اتا را گیا ہے اور اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا، اور زہری نے کہا کہ اللہ کی طرف سے پیغام پہنچتا ہے اور رسول اللہ ﷺ پر پہنچانا ہے اور ہم پر اس کا تسلیم کرنا ہے اور اللہ نے فرمایا کہ جان لے کہ ان لوگوں نے اپنے رب کے پیغام کو پہنچا دیا اور فرمایا کہ میں تمہارے پاس اپنے رب کے پیغام کو پہنچاتا ہوں اور کعب بن مالک نے جبکہ وہ غزوہ تبوک میں نبی ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے کہا کہ عنقریب اللہ اور اس کے رسول تمہارے کام دیکھیں گے اور حضرت عائشہ سے کہا کہ جب تم کو کسی کا عمل پسند ہو تو کہو عمل کرو عنقریب اللہ اور اسکے رسول اور ایماندار تمہارے کام دیکھیں گے اور تم کو کوئی فریب نہ ڈا لے اور معمر نے کہا کہ ذالک الکتاب سے مراد ھذا لقرآن ہے ھدی المتقین (ہدایت متقین کے لئے) میں ھدی سے مراد بیان ہے اور دلالت ہے جیسا کہ اللہ کا قول ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی ریب یعنی شک نہیں تلک آیات سے مراد ھذہ اعلام القرآن ہے اور اس کی مثال آیت حتی اذا کنتم فی الفلک وجرین بھم ہے جس میں جرین بھم سے مراد جرین بکم ہے اور انس نے کہا کہ آنحضرت ﷺ کہ ان کے ماموں حرام کو ان کی قوم کے پاس بھیجا تو انہوں نے جا کر کہا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو کہ میں آنحضرت ﷺ کا پیغام پہنچاتا ہوں پھر ان سے باتیں کرنے لگے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابو وائل نے، ان سے عمرو بن شرجیل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سا گناہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے؟ فرمایا کہ تم اللہ کی عبادت میں کسی کو بھی ساجھی بناؤ حالانکہ تمہیں اللہ نے پیدا کیا ہے۔ پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے بچے کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الفرقان میں) اس کی تصدیق میں قرآن نازل فرمایا والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك‏ اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود باطل کو نہیں پکارتے اور جو کسی ایسے کی جان نہیں لیتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے سوا حق کے اور جو زنا نہیں کرتے اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ گناہ سے بھڑ جائے گا۔
Top