صحيح البخاری - کھیتی اور بٹائی کے متعلق - حدیث نمبر 800
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُکَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّی عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَی
شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
ابوغسان، مالک بن عبدالواحد مسمعی، معاذ یعنی ابن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوقلابہ، ابوالمہلب، حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت جہنیہ قبیلہ کی اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس حال میں کہ وہ زنا سے حاملہ تھی اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میں حد کے جرم کو پہنچی ہوں پس آپ ﷺ مجھ پر (حد) قائم کریں تو اللہ کے نبی ﷺ نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا کہ اسے اچھی طرح رکھنا۔ جب حمل وضع ہوجائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ پس اس نے ایسا ہی کیا۔ اللہ کے نبی ﷺ نے عورت کے بارے میں حکم دیا تو اس پر اس کے کپڑے مضبو طی سے باندھ دیئے گئے پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھایا۔ تو حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ ﷺ اس کا جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا تحقیق! اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر مدینہ والوں میں ستر آدمیوں کے درمیان تقیسم کی جائے تو انہیں کافی ہوجائے اور کیا تم نے اس سے افضل توبہ پائی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے پیش کردیا ہے۔
Imran bin Husain reported that a woman from Juhaina came to Allahs Apostle ﷺ and she had become pregnant because of adultery. She said: Allahs Apostle, I have done something for which (prescribed punishment) must be imposed upon me, so impose that. Allahs Apostle ﷺ called her master and said: Treat her well, and when she delivers bring her to me. He did accordingly. Then Allahs Apostle ﷺ pronounced judgment about her and her clothes were tied around her and then he commanded and she was stoned to death. He then prayed over her (dead body). Umar said to him: Allahs Apostle, you offer prayer for her, whereas she had committed adultery! Thereupon he said: She has made such a repentance that if it were to be divided among seventy men of Madinah, it would be enough. Have you found any repentance better than this that she sacrficed her life for Allah, the Majestic?
Top