صحيح البخاری - نماز کسوف کا بیان - حدیث نمبر 5675
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَی وَيَوْمَ الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّی صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ کَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ ذَکَرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ کَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِکَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَکَانَ يَقُولُ تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا وَکَانَ أَکْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَائُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَلَمْ يَزَلْ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّی أَتَيْنَا الْمُصَلَّی فَإِذَا کَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَی مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ فَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِي يَدَهُ کَأَنَّهُ يَجُرُّنِي نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الصَّلَاةِ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِکَ مِنْهُ قُلْتُ أَيْنَ الِابْتِدَائُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ لَا يَا أَبَا سَعِيدٍ قَدْ تُرِکَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَأْتُونَ بِخَيْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ انْصَرَفَ
نماز عیدین کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، داود بن قیس، عیاض بن عبداللہ بن سعد، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر و عید الاضحی کے دن تشریف لاتے تو نماز سے ابتداء فرماتے جب نماز ادا کرلیتے تو کھڑے ہوتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور صحابہ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے پس اگر آپ ﷺ کو کسی لشکر کے روانہ کی ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور فرماتے صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو اور عورتیں زیادہ صدقہ کرتیں پھر آپ ﷺ واپس آتے، اسی طرح ہوتا رہا یہاں تک کہ مروان بن حکم حکمران ہوا تو راوی کہتے ہیں کہ میں مروان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے عید گاہ کی طرف آیا تو کثیر بن صلت نے مٹی اور اینٹوں سے منبر بنایا تو مروان نے مجھے سے ہاتھ چھڑوانا چاہا گویا کہ وہ مجھے منبر کی طرف کھینچ رہا تھا اور میں اس کو نماز کی طرف کھینچ رہا تھا جب میں نے اس کی یہ کیفیت دیکھی تو میں نے کہا نماز سے ابتداء کہاں گئی تو اس نے کہا اے ابوسعید جو تو جانتا ہے وہ بات اب چھوڑی جا چکی ہے، میں نے کہا ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے قبصہ قدرت میں میری جان ہے تم میری معلومات سے زیادہ نہیں پیش کرسکتے میں نے تین بار یہی بات دہرائی پھر واپس آگیا۔
Abu Said al-Khudri reported that the Messenger of Allah ﷺ used to go out on the day of Adha and on the day of Fitr and commenced the prayer. And after having observed his prayer and pronounced the salutation, he stood up facing people as they were seated at their places of worship. And if he intended to send out an army he made mention of it to the people, and if he intended any other thing besides it, he commanded them (to do that). He used to say (to the people): Give alms, give alms, give alms, and the majority that gave alms was of women. He then returned and this (practice) remained (in vogue) till Marwan bin al- Hakam (came into power). I went out hand in hand with Marwan till we came to the place of worship and there Kathir bin Salt had built a pulpit of clay and brick. Marwan began to tug me with his hand as though he were pulling me towards the pulpit, while I was pulling him towards the prayer. When I saw him doing that I said: What has happened to the practice of beginning with prayer? He said: No, Abu Said, what you are familiar with has been abandoned. I thereupon said (three times and went back): By no means, by Him in Whose hand my life is, you are not doing anything better than what I am familiar with.
Top