صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4665
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْکَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقُلْنَا لَا نَکْنِيکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُکَ عَيْنًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَسْمِ ابْنَکَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ
ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں
عمرو ناقد محمد بن عبداللہ نمیر سفیان، عمرو سفیان بن عیینہ، ابن منکدر، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا اس نے اس کا نام قاسم رکھا تو ہم نے اس سے کہا ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہیں رکھنے دیں گے اور نہ اس کنیت کے ساتھ تیری آنکھیں ٹھنڈی ہونے دیں گے اس نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لو۔
Jabir bin Abdullah reported: A child was born in the house of a person amongst us, and he gave him the name of Qasim. We said: We will not allow you (to give the name) to your child as Qasim (and thus adopt the kunya of Abul-Qasim) and cool your eyes. He (that person) came to Allahs Apostle ﷺ and made a mention of that to him, whereupon he said: Call your son Abdul Rahman.
Top