صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 4789
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ أَنَّ أَبَا حَازِمٍ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ يَقُولُا شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا وَصَفَ فِيهِ الْجَنَّةَ حَتَّی انْتَهَی ثُمَّ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ فِيهَا مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ثُمَّ اقْتَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ تَتَجَافَی جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَائً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ
وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں
ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، ابوصخر، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ کی ایک ایسی مجلس میں موجود تھا کہ جس میں آپ ﷺ نے جنت کی بہت تعریف بیان فرمائی یہاں تک کہ انتہا ہوگئی پھر آپ نے اپنے بیان کے آخر میں فرمایا کہ جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا پھر آپ ﷺ نے یہ آیت کریمہ پڑھی (تَ تَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّمِ مَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ 16 فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32۔ السجدہ: 16۔ 17) جدا رہتی ہیں ان کی کروٹیں اپنے سونے کی جگہوں سے پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈر سے اور لالچ سے اور ہمارا دیا ہو اخرچ کرتے ہیں سو کسی جی کو معلوم نہیں جو چھپا رکھی ہے ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے۔
Sahl bin Sad as-Saidi reported: I was in the company of Allahs Messenger ﷺ that he gave a description of Paradise and then Allahs Apostle ﷺ concluded with these words: There would be bounties which the eye has not seen and the ear has not heard and no human heart has ever perceived them. He then recited this verse:" They forsake (their) beds, calling upon their Lord in fear and in hope, and spend out of what We have given them. So no soul knows what refreshment of the eyes is hidden for them: a reward for what they did" (xxxii. 16-17)
Top