صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 418
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالُوا مَا رَابَکُمْ إِلَيْهِ لَا يَسْتَقْبِلُکُمْ بِشَيْئٍ تَکْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ فَسَأَلَهُ عَنْ الرُّوحِ قَالَ فَأَسْکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ قَالَ فَقُمْتُ مَکَانِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا
یہودیوں کا نبی ﷺ سے روح کے بارے میں سوال اور اللہ عزوجل کے قوم آپ ﷺ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں کے بیان میں
عمر بن حفص ابن غیاث ابی اعمش، ابراہیم، علقمہ حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ ایک کھیت میں چل رہا تھا اور آپ ﷺ ایک لکڑی سے سہارا لیتے ہوئے چل رہے تھے کہ آپ ﷺ کا ایک یہودی کی جماعت کے پاس سے گزر ہوا تو انہوں نے ایک دوسرے سے کہا آپ ﷺ سے روح کے بارے میں پوچھو انہوں نے کہا تمہیں اس بارے میں کیا شبہ ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ ﷺ تم کو ایسا جواب دیں جو تمہیں ناگوار گزرے انہوں نے کہا آپ ﷺ سے پوچھو ان میں سے کچھ نے کھڑے ہو کر آپ سے روح کے بارے میں سوال کیا پس نبی ﷺ خاموش ہوگئے اور انہیں اس بارے میں کوئی جواب نہ دیا پس مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ ﷺ کی طرف وحی کی جا رہی ہے پس میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا جب وحی نازل ہوچکی تو آپ نے فرمایا ( وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا) وہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ فرما دیں روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں کم علم عطا کیا گیا ہے۔
Abdullah (b. Masud) reported: As I was going along with Allahs Apostle ﷺ in a cultivable land and he (the Holy Prophet) was walking with the support of a wood, a group of Jews happened to meet him. Some of them said to the others: Ask him about the Soul. They said: What is your doubt about it? There is a possibility that you may ask him about anything (the answer of) which you may not like. They said: Ask him. So one amongst them asked him about the Soul. Allahs Messenger ﷺ kept quiet and he gave no reply and I came to know that revelation was being sent to him, so I stood at my place and thus this revelation descended upon him: "They ask thee about Soul. Say: The Soul is by the Commandment of my Lord, and of Knowledge you are given but a little" (xvii. 58).
Top