Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (7024 - 7129)
Select Hadith
7024
7025
7026
7027
7028
7029
7030
7031
7032
7033
7034
7035
7036
7037
7038
7039
7040
7041
7042
7043
7044
7045
7046
7047
7048
7049
7050
7051
7052
7053
7054
7055
7056
7057
7058
7059
7060
7061
7062
7063
7064
7065
7066
7067
7068
7069
7070
7071
7072
7073
7074
7075
7076
7077
7078
7079
7080
7081
7082
7083
7084
7085
7086
7087
7088
7089
7090
7091
7092
7093
7094
7095
7096
7097
7098
7099
7100
7101
7102
7103
7104
7105
7106
7107
7108
7109
7110
7111
7112
7113
7114
7115
7116
7117
7118
7119
7120
7121
7122
7123
7124
7125
7126
7127
7128
7129
صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 4577
و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ مَالِکَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَجِئْتُهُ حِينَ تَعَالَی النَّهَارُ قَالَ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِهِ جَالِسًا عَلَی سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَی رُمَالِهِ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ لِي يَا مَالُ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَخُذْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ قَالَ قُلْتُ لَوْ أَمَرْتَ بِهَذَا غَيْرِي قَالَ خُذْهُ يَا مَالُ قَالَ فَجَائَ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَکَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ فَقَالَ عُمَرُ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ هَلْ لَکَ فِي عَبَّاسٍ وَعَلِيٍّ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمَا فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْکَاذِبِ الْآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ فَقَالَ الْقَوْمُ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَاقْضِ بَيْنَهُمْ وَأَرِحْهُمْ فَقَالَ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُمْ قَدْ کَانُوا قَدَّمُوهُمْ لِذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ اتَّئِدَا أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْعَبَّاسِ وَعَلِيٍّ فَقَالَ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَاهُ صَدَقَةٌ قَالَا نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ کَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يُخَصِّصْ بِهَا أَحَدًا غَيْرَهُ قَالَ مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَی فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ مَا أَدْرِي هَلْ قَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي قَبْلَهَا أَمْ لَا قَالَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَکُمْ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ عَلَيْکُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَکُمْ حَتَّی بَقِيَ هَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهُ نَفَقَةَ سَنَةٍ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ ذَلِکَ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا وَعَلِيًّا بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِهِ الْقَوْمَ أَتَعْلَمَانِ ذَلِکَ قَالَا نَعَمْ قَالَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَکَ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَاهُ صَدَقَةٌ فَرَأَيْتُمَاهُ کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَکْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَکْرٍ فَرَأَيْتُمَانِي کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ فَوَلِيتُهَا ثُمَّ جِئْتَنِي أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُکُمَا وَاحِدٌ فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُهَا إِلَيْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَيْکُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَعْمَلَا فِيهَا بِالَّذِي کَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُمَاهَا بِذَلِکَ قَالَ أَکَذَلِکَ قَالَا نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَکُمَا وَلَا وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَکُمَا بِغَيْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ
فئی کے حکم کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، مالک، حضرت زہری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت مالک بن اوس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ بن خطاب نے مجھے پیغام بھیج کر بلوایا میں دن چڑھے آپ کی خدمت میں آگیا حضرت مالک فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ گھر میں خالی تخت پر چمڑے کا تکیہ لگائے بیٹھے ہیں (فرمایا کہ اے مالک) تیری قوم کے کچھ آدمی جلدی جلدی میں آئے تھے میں نے ان کو کچھ سامان دینے کا حکم کردیا ہے اب تم وہ مال لے کر ان کے درمیان تقسیم کردو میں نے عرض کیا اے امیر المومنین! آپ میرے علاوہ کسی اور کو اس کام پر مقرر فرما دیں آپ نے فرمایا اے مالک تم ہی لے لو اسی دوران (آپ کا غلام) یرفاء اندر آیا اور اس نے عرض کیا اے امیر المومنین! حضرت عثمان، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت زبیر اور حضرت سعد رضوان اللہ علیھم اجمعین حاضر خدمت ہیں حضرت عمر ؓ نے فرمایا ان کے لئے اجازت ہے وہ اندر تشریف لائے پھر وہ غلام آیا اور عرض کیا کہ حضرت عباس ؓ اور حضرت علی ؓ تشریف لائے ہیں حضرت عمر ؓ نے فرمایا اچھا انہیں بھی اجازت دے دو حضرت عباس کہنے لگے اے امیر المومنین میرے اور اس جھوٹے گناہ گار دھوکے باز خائن کے درمیان فیصلہ کر دیجئے لوگوں نے کہا ہاں اے امیر المومنین ان کے درمیان فیصلہ کردیں اور ان کو ان سے راحت دلائیں حضرت مالک بن اوس کہنے لگے کہ میرا خیال ہے کہ ان دونوں حضرات یعنی عباس اور حضرت علی ؓ نے ان حضرت کو اسی لئے پہلے بھیجا ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں کہ جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم (پیغمبروں) کے مال میں سے ان کے وارثوں کو کچھ نہیں ملتا جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے سب کہنے لگے کہ جی ہاں پھر حضرت عمر ؓ، حضرت عباس ؓ اور حضرت علی ؓ کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کہ میں تم دونوں کو قسم دیتا ہوں کہ جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم دونوں جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں بنایا جاتا جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک خاص بات کی تھی کہ جو آپ ﷺ کے علاوہ کسی سے نہیں کی حضرت عمر ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو دیہات والوں کے مال سے عطا فرمایا وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا ہی حصہ ہے مجھے نہیں معلوم کہ اس سے پہلے کی آیت بھی انہوں نے پڑھی ہے یا نہیں پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے تم لوگوں کے درمیان بنی نضیر کا مال تقسیم کردیا ہے اور اللہ کی قسم آپ ﷺ نے مال کو تم سے زیادہ نہیں سمجھا اور ایسے بھی نہیں کیا کہ وہ مال خود لے لیا ہو اور تم کو نہ دیا ہو یہاں تک کہ یہ مال باقی رہ گیا تو رسول اللہ ﷺ اس مال میں سے اپنے ایک سال کا خرچ نکال لیتے پھر جو باقی بچ جاتا وہ بیت المال میں جمع ہوجاتا پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں تم کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم کو یہ معلوم ہے انہوں نے کہا جی ہاں پھر اسی طرح حضرت عباس ؓ اور حضرت علی ؓ کو قسم دی انہوں نے بھی اسی طرح جواب دیا لوگوں نے کہا کیا تم دونوں کو اس کا علم ہے انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا میں رسول اللہ ﷺ کا والی ہوں اور تم دونوں اپنی وراثت لینے آئے ہو حضرت عباس ؓ تو اپنے بھتیجے کا حصہ اور حضرت علی ؓ اپنی بیوی کا حصہ ان کے باپ کے مال سے مانگتے تھے حضرت ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمارے مال کا کوئی وراث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور تم ان کو جھوٹا، گناہ گار، دھوکے باز اور خائن سمجھتے ہو؟ اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے نیک اور ہدایت یافتہ تھے اور حق کے تابع تھے پھر حضرت ابوبکر ؓ کی وفات ہوئی اور میں رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کا ولی بنا اور تم نے مجھے بھی جھوٹا، گناہ گار، دھوکے باز اور خائن خیال کیا اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں سچا، نیک، ہدایت یافتہ ہوں اور میں اس مال کا بھی والی ہوں اور پھر تم میرے پاس آئے تم بھی ایک ہو اور تمہارا معاملہ بھی ایک ہے تم نے کہا کہ یہ مال ہمارے حوالے کردیں میں نے کہا کہ میں اس شرط پر مال تمہارے حوالے کر دوں گا کہ اس مال میں تم وہی کچھ کرو گے جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے اور تم نے یہ مال اسی شرط سے مجھ سے لیا پھر حضرت عمر ؓ نے ان سے فرمایا کیا ایسا ہی ہے ان دونوں حضرات نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا تم دونوں اپنے درمیان فیصلہ کرانے کے لئے میرے پاس آئے ہو اللہ کی قسم میں قیامت تک اس کے علاوہ اور کوئی فیصلہ نہیں کروں گا اگر تم سے اس کا انتظار نہیں ہوسکتا تو پھر یہ مال مجھے لوٹا دو۔
Top